إِنْ هَٰذَا إِلَّا قَوْلُ الْبَشَرِ
اور کچھ نہیں یہ صرف آدمی کا قول (ف 1) ہے
ف 1: قرآن حکیم میں بعض مقامات ایسے ہیں ۔ جہاں ہمارے جذبات عقیدت ونیازمندی کا امتحان ہوتا ہے ۔ ان تک عقل وفہم کی رسائی نہیں ہوسکتی البتہ ایمان اور یقین کی روشنی سے ان تک پہنچاجاسکتا ہے ۔ اس لئے ان مقدمات میں بحث اور دلائل شماری محض بےکار ہوتی ہے ۔ بلکہ یہاں ضرورت ہے اس بات کی کہ آنکھیں بند کرکے تسلیم کرلیا جائے اور اگر حقیقت بہت زیادہ بغاوت کرے ۔ تو اس کو یہ کہہ کردبا دیا جائے کہ ہر منزل میں تمہاری راہنمائی قطعاً بےسود ہے ؎ اچھا ہے دل کے ساتھ رہے پاسبان عقل لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے ان مقامات میں جنت اور دوزخ کی تفصیلات ہیں ۔ کہ ان کا اس دنیا میں معلوم ہونا ناممکن ہے ۔ اسی لئے جہنم کے متعلق چندکیفیات لاذکر کرکے فرمایا ۔ کہ یہ محض آزمائش وابتلا ہے ۔ اہل کتاب اور مومنین تو اس کو تسلیم کرلیں گے ۔ مگر جن کے دل میں نفاق کا مرض ہے ۔ اور کفر کا روگ ہے ۔ وہ یہ کہیں گے ۔ کہ خدا کا ان تفصیلات کے ذکر کرنے سے مقصد کیا ہے ؟ اور اس طرح گمراہ ہوجائیں گے * حل لغات :۔ عبس ۔ تیوری چڑھائی * بسر ۔ منہ بنایا * سقر ۔ دوزخ *۔