سورة النسآء - آیت 49

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يُزَكُّونَ أَنفُسَهُم ۚ بَلِ اللَّهُ يُزَكِّي مَن يَشَاءُ وَلَا يُظْلَمُونَ فَتِيلًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا تونے ان کی طرف نہ دیکھا جو اپنی جانوں کو پاک کہتے ہیں (یعنی یہود) بلکہ اللہ جس کو چاہتا ہے پاک کرتا ہے (ف ٣) اور ایک دھاگے کے برابر ان پر ظلم نہ ہوگا ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تین بڑے بڑے عیب : (ف ٣) یوں تو یہودی دین فطرت سے کوسوں دور تھے اور ان کی کوئی بات بھی دینی اور مذہبی نہ تھی ، مگر ان کو ہمیشہ یہ وہم رہتا کہ وہ ساری دنیا کے لوگوں سے بہتر وافضل ہیں ، وہ علی الاعلان کہتے ۔ (آیت) ” نحن ابنآء اللہ واحبآء ہ “ کہ ہم خدا کے فرزند اور مقرب ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ، اس تزکیہ نفس اور کبر کی تمہیں اجازت نہیں ۔ دوسرا عیب ان میں یہ تھا کہ وہ اپنی خواہشات نفس کے لئے تورات کے احکام بدل دیتے ۔ تیسری برائی مداہنت کی برائی تھی ، وہ مشرکین مکہ کے احوال عواطف کا ہمیشہ ساتھ دیتے اور مسلمانوں کی مخالفت میں اپنے اصول دینیہ کی بھی چنداں پروانہ کرتے ۔ حل لغات : ادبار : جمع دبر پیچھا ، پیٹھ ، اصحب السبت : ہفتہ کے دن خدا کی ہدایات کو پس پشت ڈالنے والے اسرائیلی ۔