مَا أَنتَ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ بِمَجْنُونٍ
کہ تو اپنے رب کی نعمت فضل سے دیوانہ (ف 2) نہیں ہے
سورہ القلم اور جنون وخرد ف 2: حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق مکہ والوں کی رائے تھی ۔ کہ ان کو خلل دماغ ہے ۔ یورپ کے بعض متعصب مشنریوں نے بھی یہ کہا ہے ۔ کہ نبوت محض مرض ضرع کا دوسرا نام تھا ۔ معاذ اللہ مگر قرآن حکیم فرماتا ہے ۔ کہ قلم اور تحریر کا جتنا اندوختہ اس وقت فطرت نے محفوظ رکھا ہے ۔ اور جس قدر کہ اس میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ اس سارے ذخیرہ ادب وعظمت کو میزان کے چڑے میں رکھو ۔ اور اس کے بعد اس پیغام کو دوسرے پلڑے میں رکھو ۔ جس کو معاذ اللہ اس حکیم امی نے پیش فرمایا ہے ۔ جس کے متعلق موازنہ ، اس کے پیش کردہ پیغام کی برکات سے استفادہ کرتی رہے گی ۔ اور بس سرچشمہ معارف میں مکھی پیدا نہ ہوگی ۔ یہ کتنی بڑی فریب خوردگی ہے ۔ کہ ایک ایسی شخصیت جو انسانوں کی فطرت کو بدل کر رکھ دے ۔ جوایک مضبوط اور قابل قدر معاشرتی نظام پیش کرے ۔ جو ایک مستقل اور پائدار تہذیب کی تاسیس کرے ۔ اور ہزاروں حکماء اور فلسفیوں کو اپنا غلام بنا لے ۔ اس کے متعلق یہ فیصلہ ہو ۔ کہ اس کا دماغ صحیح نہیں ہے ۔ اگر باوجود ان جلائل اعمال اور اس رفعت وعظمت کے ایک شخص کا دماغ صحیح نہیں ہے ۔ تو پھر صحت دماغی کا معیار کیا ہے ۔ اور اگر یہ جنون ہے ۔ تو کیا دنیا بھرکی عقل ودانش کو اس پر قربان نہیں کیا جاسکتا ۔ حقیقت یہ ہے کہ اس نوع کے افکار کا اظہار انتہائی تعصب اور بےبصیرتی کا نتیجہ ہے ۔ ورنہ جس شخص کو ادنی ترین قوت تمیزی بھی عطا ہوئی ہے ۔ وہ بھی یہی فیصلہ کرنے پر مجبور ہوگا ۔ کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دنیائے عقل وخرد کے سب سے بڑے انسان ہیں *۔ حل لغات :۔ یحیر ۔ پناہ دینا * غورا ۔ گہرا ۔ عمیق * غیر معلون ۔ یکسر منقطع ۔ جو ختم ہونے والا نہیں * قعین ۔ آب رواں *۔