سورة الملك - آیت 19

أَوَلَمْ يَرَوْا إِلَى الطَّيْرِ فَوْقَهُمْ صَافَّاتٍ وَيَقْبِضْنَ ۚ مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا الرَّحْمَٰنُ ۚ إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ بَصِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا وہ اپنے اوپر پرندوں کو نہیں دیکھتے جو پر کھولے ہوئے ہیں اور سکیڑلیتے ہیں انہیں رحمن کے سوا کوئی تھام رہا ۔ وہ ہر شئے کو دیکھتا (ف 2) ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تمہاری حفاظت کا کون ذمہ دار ہے ف 2: خدا کی قدرت اور حکمت کی طرف اشارہ ہے ۔ کہ وہ کیونکر پرندوں کو پرواز کی طاقت بخشتا ہے ۔ اور کس طرح ان کو توفیق عطا کرتا ہے ۔ کہ وہ زمین کے قانون کشش ثقل کو باطل کردیں ۔ اور فضا میں اڑنے لگیں ۔ اس کے بعد منکرین اور مشرکین سے مخاطب فرمایا کہ جب تم ایسے قادر اور مہربان خدا کو چھوڑ دیتے ہو ۔ اور دوسروں کی پوجا کرنے لگتے ہ ۔ تو بتاؤ ۔ تمہاری حفاظت کا کون ذمہ دار ہے ۔ آج اگر خدا تمہاری روزی بند کردے ۔ اور تمہارے لئے معیشت کے تمام دروازے مسدود ہوجائیں ۔ تو کون ہے ۔ جو ان درازوں کو کھولے ۔ اور تم کو رزق سے بہرہ مند کرے *۔ پھر یہ دریافت ہے ۔ کہ رشدوہدایت کی صراط مستقیم پر گامزن ہونا بہتر اور زیادہ قرین عقل ودانش ہے ۔ یا ان پگڈنڈیوں پر چلنا جو نشیب وفراز کی وجہ سے تمہیں گرادیں ۔ یاد رجھو اسلام ہی عقل واستدلال کی راہ ہے ۔ روشنی اور بھیرے کا راستہ ہے ۔ اور کامیابی اور کامرانی کا ذریعہ ہے ۔ اس کے سوا جتنے راستے ہیں ۔ وہ مخدوش ہیں اور غلط ہیں اور گمراہ ہیں *۔ حل لغات :۔ تمور ۔ تھرتھرانے لگے *۔ نذیر ۔ مبرا ۔ ڈراتا یا مغنیہ کرنا * جند ۔ لشکر غرور ۔ دھوکہ * جوا ۔ کسی چیز میں مضبوطی کے ساتھ الجھ جانا * عتوا ۔ سرکشی *۔