أَوَلَمْ يَرَوْا إِلَى الطَّيْرِ فَوْقَهُمْ صَافَّاتٍ وَيَقْبِضْنَ ۚ مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا الرَّحْمَٰنُ ۚ إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ بَصِيرٌ
کیا وہ اپنے اوپر پرندوں کو نہیں دیکھتے جو پر کھولے ہوئے ہیں اور سکیڑلیتے ہیں انہیں رحمٰن کے سوا کوئی نہیں تھام رہا ۔ وہ ہر شئے کو دیکھتا (ف 2) ہے۔
تمہاری حفاظت کا کون ذمہ دار ہے (ف 2) خدا کی قدرت اور حکمت کی طرف اشارہ ہے کہ وہ کیونکر پرندوں کو پرواز کی طاقت بخشتا ہے اور کس طرح ان کو توفیق عطا کرتا ہے کہ وہ زمین کے قانون کشش ثقل کو باطل کردیں اور فضا میں اڑنے لگیں ۔ اس کے بعد منکرین اور مشرکین سے تخاطب فرمایا کہ جب تم ایسے قادر اور مہربان خدا کو چھوڑ دیتے ہو اور دوسروں کی پوجا کرنے لگتے ہو تو بتاؤ تمہاری حفاظت کا کون ذمہ دار ہے ۔ آج اگر خدا تمہاری روزی بند کردے اور تمہارے لئے معیشت کے تمام دروازے مسدود ہوجائیں تو کون ہے جو ان درازوں کو کھولے اور تم کو رزق سے بہرہ مند کرے ۔ پھر یہ دریافت ہے کہ رشدوہدایت کی صراط مستقیم پر گامزن ہونا بہتر اور زیادہ قرین عقل ودانش ہے یا ان پگڈنڈیوں پر چلنا جو نشیب وفراز کی وجہ سے تمہیں گرادیں ۔ یاد رکھو اسلام ہی عقل واستدلال کی راہ ہے روشنی اور خیر کا راستہ ہے اور کامیابی اور کامرانی کا ذریعہ ہے ۔ اس کے سوا جتنے راستے ہیں وہ مخدوش ہیں اور غلط ہیں اور گمراہ ہیں ۔