ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا لِّلَّذِينَ كَفَرُوا امْرَأَتَ نُوحٍ وَامْرَأَتَ لُوطٍ ۖ كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَيْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَيْنِ فَخَانَتَاهُمَا فَلَمْ يُغْنِيَا عَنْهُمَا مِنَ اللَّهِ شَيْئًا وَقِيلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ الدَّاخِلِينَ
اللہ نے کافروں کے لئے ایک مثال بیان کی ہے وہ نوح کی عورت اور لوط کی عورت کی مثال ہے کہ دونوں ہمارے بندوں میں سے دو نیک بندوں کے نکاح میں تھیں ۔ سو ان عورتوں نے ان سے جوی کی پس وہ دونوں بندے ان عورتوں سے خدا کا کچھ عذاب نہ ہٹا سکے ۔ اور کہا گیا کہ اور جانے والوں کے ساتھ آگ میں چلی (ف 1) جاؤ
ف 1: اس آیت میں کفار مکہ کو متنبہ فرمایا ہے ۔ کہ تمہیں یہ نہ سمجھنا چاہیے ۔ کہ چونکہ تمہارا تعلق حضرت ابرہیم سے ہے ۔ اس لئے تم اس تعلق کی بزرگی اور شرافت کی وجہ سے نجات پاجاؤ گے ۔ چاہے حق وصداقت کا کھلے بندوں انکار کرو ۔ کیا تمہارا تعلق حضرت نوح کی بیوی یا حضرت لوط کی بیوی سے بھی زیادہ ہے ۔ جتنا کہ ان کو اپنے خاوندوں سے تھا ۔ لیکن ان دونوں کو ان کے خاوندوں کا جلیل القدر پیغمبر ہونا قطعاً عذاب الٰہی سے نہیں بچا سکا ۔ پھر کیا تم توقع رکھتے ہو ۔ کہ باوجو معصیت اور انکار کے محض قرابت کی وجہ سے اللہ کے ہاں مقبول ہوجاؤ گے ۔ ع ایں خیال است ومحال است وجنوں