سورة التغابن - آیت 7

زَعَمَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَن لَّن يُبْعَثُوا ۚ قُلْ بَلَىٰ وَرَبِّي لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ ۚ وَذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

کافروں نے گمان کیا ۔ کہ وہ ہرگز نہ اٹھائے جائیں گے ۔ تو کہہ کیوں نہیں مجھے اپنے رب کی قسم تم ضرور اٹھائے جاؤ گے ۔ پھر تمہیں جتایا جائے گا جو تم کرتے تھے ۔ اور یہ اللہ پر آسان ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) کفار مکہ کی سمجھ میں یہ بات نہ آتی تھی کہ ہم کیونکر مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہوسکتے ہیں ۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ محض دھمکی ہے اور اس میں حقیقت کا کوئی شائبہ نہیں۔ اس آیت میں اس خیال کی تردید فرمائی ہے اور یہ بتایا ہے کہ بعثت کا عقیدہ بالکل درست اور صحیح ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کا تقاضا یہ ہے کہ وہ زندگی کو ختم نہ ہونے دے بلکہ آگے بڑھائے اور مکافات عمل کا اصول یہ چاہتا ہے کہ ایک عالم ایسا تسلیم کیا جائے جہاں ظالم کو سزا ملے اور مظلوم کی دادرسی کی جائے گی ۔