سورة المنافقون - آیت 11

وَلَن يُؤَخِّرَ اللَّهُ نَفْسًا إِذَا جَاءَ أَجَلُهَا ۚ وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اللہ کسی جان کو جب اس کا وقت (ف 1) آجاتا ہے ۔ ہرگز مہلت نہیں دیتا اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مرد مسلمان کا اللہ سے تعلق ف 1: مرد مسلمان کی وابستگی اللہ تعالیٰ کے ساتھ نوع کی ہے ۔ کہ وہ مذہباً مجبور ہے ۔ کہ کسی وقت بھی اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل نہ ہو ۔ ہر آن اسی کی ذات میں غوروفکر اور اس کے احکام کے ساتھ شغف ضروری بڑے سے بڑا تعلق بھی اس کے لئے اس تعلق وارادت کے مقابلہ میں ہیچ ہے ۔ جو اس کو اس حسن مطلق کے ساتھ ہے ۔ وہ زندگی کے تمام شعبوں میں ہر لحظہ اور ہر آن یہ خیال رکھتا ہے ۔ کہ اس کی حرکات اور اعمال وجوارح تک اللہ کے رنگ میں ڈوبا ہوا ہوتا ہے ۔ ومن احسن من اللہ یبغۃ اس کو حکم دیا گیا ہے ۔ کہ دیکھو دنیا میں رہو ۔ کہ مال واولاد کیمحبت تم کو الجھا دے ۔ اور تمہارے دامن کو شرک آلود کردے ۔ مال کے اکتساب میں سعی بلیغ ضروری ہے زیادہ سے زیادہ مال ودولت جمع کرو سیم وزر کے ڈھیر اپنے سامنے لگالو ۔ اسی طرح اولاد پیدا کرو ۔ اعوان وانصاف بڑھاؤ۔ مگر یہ چیزیں اللہ کی محبت کے ازدیاوکاباعث ہوں ۔ ترکہ اپنی طرف تم کو مائل کردیں ۔ جب اس کو ضرورت ہو ۔ تو یہ خزانے بےدریغ اس کی راہ میں لٹا دو ۔ اور تمام دولت نچھاور کردو ۔ اور اولاد کی ضرورت ہو ۔ تو اس سے بھی دریغ نہ کرو ۔ اسلامی فوج میں بھیج دو ۔ گریہ کیفیت ولی میں موجود ہو ۔ اور یہ عزائم ہوں ۔ تو پھر غفلت اور تساہل کے پردے اس پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ فرمایا جو کچھ اللہ تعالیٰ نے تمہیں دے رکھا ہے ۔ اس کو اللہ کی راہ میں صرف کرو ۔ اس سے قبل کہ موت کے چنگل میں گرفتار ہوجاؤ۔ اور فنا کا فرشتہ آموجود ہو ۔ کیونکہ اس وقت دل میں حسرتیں پیدا ہوں گی ۔ جو پوری نہ ہوسکیں گی ۔ اس وقت یہ خواہش ہوگی ۔ کہ کاش موت کے لمحات میں کچھ تاخیر ہوجاتی ۔ اور چندے خیرات اور صدقات کی مہلت مل جاتی ۔ اور صلاح وتقویٰ کے مواقع میسر آجاتے ۔ مگر یہ ناممکن ہے موت کا وقت مقرر ہے ۔ اس میں ایک ثانیہ اور ایک لمحہ کی تاخیر نہیں ہوتی ۔ بڑے سے بڑا آدمی باوجود اپنی جلالت قدر کے اس کے سامنے اپنے کو جھکادیتا ہے اور یہ تسلیم کرتا ہے ۔ کہ موت کی قوتیں اس کی عقل وبصیرت سے زیادہ زبردست ہیں ۔ پھر جب یہ حقیقت ہے ۔ کہ ہر نفس کو مرنا ہے ۔ اور بھی درست ہے کہ موت ایک لمحہ کے لئے بھی ٹل نہیں سکتی ۔ تو کیا حالات کا تقاضا یہ نہیں ہے کہ اپنی تمام قوتوں اور صلاحیتوں کے ساتھ مسلمان میدان جہاد میں آجائیں اور املا کلمۃ اللہ کے لئے مقدور بھر سعی کریں *۔ باقی صفحہ حل لغات : ۔ الخاسرون ۔ خسارہ پانے والے *۔