سورة النسآء - آیت 29

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَن تَكُونَ تِجَارَةً عَن تَرَاضٍ مِّنكُمْ ۚ وَلَا تَقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مومنو ! ایک دوسرے کا مال ناحق طور پر نہ کھاؤ لیکن آپس کی رضا مندی سے سودا ہو تو مضائقہ نہیں اور باہم خونریزی نہ کرو بےشک خدا تم پر مہربان ہے ۔ (ف ٢)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) اس آیت میں بتایا ہے کہ ناجائز وسائل سے مال حاصل کرنا گناہ ہے ، البتہ باہم رضا مندی سے تجارت میں کوئی مضائقہ نہیں ، یعنی تجارت کل حلال کا بہترین ذریعہ ہے افسوس ! آج مسلمان تجارت نہ کر کے دنیا بھر میں ذلیل ورسوا ہے ۔ حالانکہ خدا تعالیٰ نے مسلمان کو تاجر پیدا کیا تھا (آیت) ” ولا تقتلوا انفسکم “ کا مطلب یا تو یہ ہے کہ عام طور پر چونکہ جعل وفریب سے لڑائیاں ہوتی ہیں ، اس لئے تم ایک دوسرے کو دھوکا نہ دو اور باہمی رضا جوئی سے کام لو اور یا یہ کہ جو قوم تجارت کو ترک کردیتی ہے وہ مردہ ہے ، اس میں کوئی زندگی باقی نہیں رہتی ۔ دیکھ لیجئے ، آج مسلمان کیا محض اس لئے حقیر نہیں شمار کئے جاتے کہ ان کے پاس دولت نہیں اور کیا صرف مردہ قوموں میں ان کا شمار نہیں کہ یہ تہی دست ہیں ۔ حل لغات : یرید ان یتوب علیکم تاب علیہ : کے معنی حسن التفات کے ہیں ۔