وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِن قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِّمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ۚ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
اور وہ مال ان کا بھی حق ہے ۔ جنہوں نے مہاجرین سے پہلے اس گھر (مدینہ) اور ایمان میں جگہ پکڑ رکھی ہے ۔ جو شخص ان کی طرف ہجرت کرکے آتا ہے اس سے محبت کرتے ہیں اور جو مال مہاجرین کو ملا ہے اس سے اپنے دلوں تنگی نہیں پاتے اور ان کو اپنی جانوں پر مقدم رکھتے ہیں اگرچہ وہ آپ (بھوک کی) تنگی میں ہوں اور جو کوئی اپنے نفس کی حرص سے بچایا گیا تو وہی لوگ مراد پانے والے ہیں۔
حل لغات : تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ۔ جنہوں نے مدینہ کو اور عقیدہ اسلام کو اپنا مسکن قرار دیا ۔ غرض یہ ہے کہ مسلمان مقامی قید کو کوئی اہمیت نہیں دیتا ۔ اس کے نزدیک اس عقیدہ کی حفاظت وصیانت ہے ۔ اور وہ زمین کے جس گوشے میں میسر ہو اس کا وطن ہے ۔ خَصَاصَةٌ۔ فاقہ اور عسرت ۔ یعنی مسلمان ہمیشہ ہر حالت میں اپنے دوسرے بھائی کی ضروریات سے زیادہ لائق توجہ خیال کرتا ہے۔