سورة النسآء - آیت 23

حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُم بِهِنَّ فَإِن لَّمْ تَكُونُوا دَخَلْتُم بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ وَأَن تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تمہارے اوپر حرام (ف ٢) کی گئیں تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری مائیں ، جنہوں نے تم کو دودھ پلایا اور تمہاری بہنیں اور تمہاری ساسیں اور تمہاری عورتوں کی بیٹیاں جو تمہاری پرورش میں ہیں تمہاری ان عورتوں سے جن کے ساتھ تم ہم بستر ہوچکے ہو لیکن اگر تم ان کے ساتھ ہم بستر نہیں ہوئے تو تم پر کچھ گناہ نہیں ، اور تمہارے صلبی بیٹوں کی عورتیں اور یہ کہ دو بہنوں کو جمع کرو ، مگر آگے جو ہوچکا ‘ سو ہوچکا ، بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کن کن عورتوں سے نکاح درست نہیں ؟ (ف ٢) اسلام میں خوبی یہ ہے کہ وہ الہیات کی مشکل گتھیاں بھی سلجھاتا ہے اور معاشرت کے نکات بھی اس کے ریاض توحید میں عالم غیب کے اسرار بھی ہیں اور عالم شہود کے واقعات بھی ، اخلاق کے دقیق ابواب معاشرت کے چھوٹے چھوٹے مسائل تک ہے اور بہرحال یہ دعوی درست ہے کہ اسلام ایک کامل ومفصل مذہب ہے ، یہ بات کتنی افسوسناک ہے کہ وہ مذاہب جن میں الہیات کے اسرار وغوامض پر تو بحث ہے مگر روز مرہ کے واقعات سے تعرض نہیں ‘ عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں اور وہ مسلک جس میں جامعیت وکمال تابحد مبالغہ ہے ، بدنام ہے ۔ ان آیات میں محرمۃ النکاح عورتوں کا بیان ہے ۔ یعنی وہ عورتیں جن سے نکاح درست نہیں ۔ اور وہ یہ ہیں : ١۔ منکوحہ آب ، یعنی باپ کی بیوی امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے خیال میں ” مزنیہ اب بھی اس میں داخل ہے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اسے صرف جائز ازواج تک محدود رکھتے ہیں ، قرآن حکیم کے الفاظ سے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تائید ہوتی ہے اور مفہوم ومنشاء کے اعتبار سے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ۔ (آیت) ” الا ما قد سلف “۔ سے مراد یہ ہے کہ گزشتہ واقعات اس تعزیر میں شامل نہیں جو ہو شکا سو ہوچکا ، مگر نزول کے بعد ایسا شادیاں ناجائز ہیں ۔ اس لئے حضور نے بہت سے ایسے واقعات میں تفریق کرا دیں ۔ ٢۔ مائیں ، بیٹیاں ، بہنیں ، پھپھیاں ، خالائیں ، بھتیجیاں اور بھانجیاں ‘ اس لئے کہ فطرت انسانی ان رشتوں کو احترام وشفقت کی نظر سے دیکھتی ہے ، اس لئے طبیعت اس طرف مائل ہی نہیں ہوتی ۔ ٣۔ رضاعی رشتے یعنی وہ عورتیں جن سے دودھ کا رشتہ ہو ، ظاہر ہے رضاعت سے لڑکے کے دل میں وہی جذبات پیدا ہوجاتے ہیں جو حقیقی ماں کی نسبت اس لئے ان رشتوں کو بھی احترام وعزت کی نگاہ سے دیکھنا چاہئے ، ٤۔ ساس اس لئے کہ ساس بھی بمنزلہ ماں کے ہے ، ٥۔ ربائب ، یعنی وہ زیر تربیت بچیاں جو تمہاری بیویوں کی آغوش شفقت میں رہی ہوں ، حرمت کی وجہ ظاہر ہے ۔ ٦۔ بہو ۔ ٧۔ (آیت) ” جمع بین الاختین “ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس صورت میں فطرت نے جو دو بہنوں میں محبت رکھی ہے ، وہ رقابت کے بدترین جذبے سے بدل جائے گی اور اسلام یہ نہیں چاہتا کہ کوئی تعلق کسی بدمزگی کا باعث ہو ، اسلام تو دنیا میں محبت ورفائیت پیدا کرنے آیا ہے نہ رقابت ودشمنی کے لئے ۔ حل لغات : قنطارا : مال کثیر ۔ افضی بعضکم الی بعض : سے مراد ہے تعلقات جنسی ۔ سلف : جو گزر چکا ، جو ہوچکا ۔ مقت : نفرت وناراضگی ۔ حجور : جمع حجر ۔ گود ۔ حلآئل : جمع حلیلۃ بمعنی بیوی ۔