سورة الحشر - آیت 5

مَا قَطَعْتُم مِّن لِّينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَىٰ أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کھجور کا جو پیر (ف 1) تم نے کاٹا یا اسے اپنی جڑ پر کھڑا رہنے دیا ۔ سو اللہ کے حکم سے تھا ۔ اور اس لئے تھا کہ خدا فاسق لوگوں کو رسوا کرے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: یہودیوں کے پاس بہت سے باغات تھے ۔ جو ان کی دولت اور تمول کا سبب تھے ۔ اس محاصرہ کے دوران میں مسلمانوں نے ان کو غیرت دلانے کے لئے یا اس لئے کہ وہ ان درختوں کو بطور کمین گاہوں کے استعمال نہ کرسکیں ۔ ان کو کاٹ ڈالا ۔ اور پھر دلوں میں یہ خیال پیدا ہوا ۔ کہ کہیں ہم نے معصیت کا ارتکاب تو نہیں کیا ۔ کیونکہ اسلامی قانون جنگ میں صرف محارب تو ان کو ہدف ہلاکت بنایا جاتا ہے ۔ اور بلا ضرورت تخریب اور تباہی ممنوع ہے ۔ اس آیت میں بتایا کہ جنگ کی مصلحت کا تقاضا یہی تھا ۔ کہ تم لوگ درمیان میں ان درختوں کو کاٹ ڈالو ۔ تاکہ میدان صاف ہوجائے ۔ اور دشمن دھوکہ نہ دے سکے ۔ اور چھپ کر حملہ کرسکے ۔ یاقلعوں میں محصور نہ رہے ۔ بلکہ اپنے اموال کی تباہی اور بربادی کو اپنی آنکھوں سے دیکھ کر غصہ سے بےتاب ہوجائے ۔ اور میدان جنگ میں نکل آئے ۔ اور تمہیں موقع دے کہ تم اس سے لڑسکو *۔ حل لغات :۔ لینۃ ۔ تنہ ایک نوع کی کھجور ، جو عمدہ قسم کی نہیں ہوتی * اوجفتم ۔ دوڑایا *۔ سنت ذخیرہ خیروبرکت ہے