سورة المجادلة - آیت 5

إِنَّ الَّذِينَ يُحَادُّونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ كُبِتُوا كَمَا كُبِتَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ وَقَدْ أَنزَلْنَا آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ ۚ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ مُّهِينٌ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت (ف 1) کرتے ہیں وہ خوار ہوئے تھے جیسے ان سے پہلے خوار ہوئے تھے اور ہم نے صاف آیتیں نازل کیں اور کافروں کے لئے ذلت کا عذاب ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

قانون الٰہی کا احترام ضروری ہے (ف 1) ﴿يُحَادُّونَ سے مراد شدید مخالفت اور سخت ترین مظاہرہ عناد اور بغض کا ارتکاب ہے۔ مکہ والے قرآن کی تعلیمات کو حضور (ﷺ) کے منہ سے سنتے اور ازراہ بدبختی ان کی مخالفت کرتے اور ان کو ہدف استہزاء بناتے ۔ اس لئے فرمایا کہ یہ لوگ کسی غلط فہمی میں مبتلا نہ رہیں یہ اللہ کا قانون ہے جس کا احترام بنی نوع انسان کے لئے ضروری ہے ۔ اگر ان لوگوں نے اس کی تذلیل کی اور انکار کیا تو پھر یاد رکھیں کہ جس طرح گزشتہ قوموں کو ہلاکت کے گھاٹ اتاردیا گیا ہے اور جس طرح پہلے گروہوں کو ان کے مقاصد میں ناکام اور خائب وخاسر رکھا گیا ہے اسی طرح ان کو ان کی ناپاک غرضوں میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا ۔ جہاں تک حق وصداقت کا تعلق ہے وہ پوری آب وتاب سے ان میں موجود ہے ۔ دلائل وبراہین کے اعتبار سے ان پر اتمام حجت ہوچکا ہے اور وقت آگیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا عذاب آئے اور ان کو مایوسی اور بےچارگی کے سمندر میں پھینک دے ۔ فرمایا آج یہ جتنا چاہیں خوش ہولیں اور مسرت کا اظہار کرلیں کل وہ دن آنے والا ہے جب ان کو قبروں میں سے نکالا جائیگا اور محاسبہ کے لئے زندہ کیا جائے گا ۔ جب ان سے ایک ایک حرکت کے متعلق پوچھا جائیگا ۔ قضا وقدر کے فرشتے ان کے انکار وتمرد کی نسبت ان سے سوال کرینگے ۔ اس وقت وہ سب کچھ بھول بھلا چکے ہوں گے اس لئے نہ مانیں گے ۔ مگر اللہ تعالیٰ کا ہمہ گیر علم ان سے باز پرس کئے بغیر نہ رہے گا ۔ اس وقت یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو کیا جواب دیں گے اور ان کی پوزیشن کیا ہوگی ؟ اس حالت بےچارگی میں جب کہ کوئی کسی کی مدد ہی نہیں کرسکے گا یہ لوگ بتائیں کہ انہوں نے اس وقت کے لئے کیا سوچ رکھا ہے ۔ حل لغات: كُبِتُوا كَمَا كُبِتَکے معنی ذلیل اور رسوا کے ہوتے ہیں ۔