سورة النسآء - آیت 19

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا ۖ وَلَا تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُوا بِبَعْضِ مَا آتَيْتُمُوهُنَّ إِلَّا أَن يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ ۚ وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ فَإِن كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَىٰ أَن تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مومنو ! تمہیں زبردستی عورتوں کا وارث بننا حلال نہیں (ف ١) اور نہ یہ کہ انہیں بند رکھو ‘ تاکہ اپنا دیا ہوا کچھ ان سے چھین لو ، ہاں جب وہ آشکارا بےحیائی کریں (تو مضائقہ نہیں) اور عورتوں کے ساتھ اچھی طرح رہا کرو ، پھر اگر وہ تمہیں بری معلوم ہوں تو شاید کہ تم کسی شے کو برا سمجھو اور خدا اس میں سے بہت بھلائی پیدا کرے ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

عورتیں مال ڈھور نہیں : (ف ١) جاہلیت میں عورت مال ڈھور کی طرح قابل بیع وشرا تھی اور جب کوئی ؤدمی مر جاتا تو اس کی سوتیلی اولاد اس کی وارث ٹھہرتی ، ان آیات میں بتایا کہ تم ان پر جبر وستم روا نہیں رکھ سکتے ، وہ تمہاری طرح جذبہ عزت نفس سے بہرہ ورہ ہیں اور انہیں بھی تمہاری طرح پوری عزت کے ساتھ زندہ رہنے کا حق ہے اور یہ طریق بالکل ناجائز ہے کہ تم انہیں محض اس لئے تنگ رکھو کہ وہ تمہیں کچھ دے کر طلاق حاصل کریں ۔ (آیت) ” وعاشروھن بالمعروف “ کے معنی یہ ہیں کہ عورت سے حسن سلوک از قبیل فرائض وواجبات ہے ۔ (آیت) ” فعسی ان تکرھوا “ میں ازدواجی زندگی کا ایک بیش قیمت نکتہ بیان فرمایا ہے یعنی بیوی میں اگر کوئی امر نقیض نہ ہو تو حتی الوسع چشم پوشی اور ایثار سے کام لینا چاہئے ، ہو سکتا ہے کہ تمہارا یہ ایثار بیوی کے دل میں تمہارے لئے بہت زیادہ احترام پیدا کر دے جس سے تمہاری زندگی مزے سے کٹے گی ، بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اکثر اس بات سے ملول رہتے ہیں کہ ان کی بیوی ان کے معیار مطابق قبول صورت نہیں یا اتنی مال دار نہیں ، جیسا کہ وہ چاہتے ہیں ، اور یا وہ اس درجہ تعلیم یافتہ نہیں جو ان کے لئے باعث فخر ہو سکے ، یہ لوگ اگر تھوڑے سے ایثار سے کام لیں تو یہ ملال دور ہو سکتا ہے کیا ان لوگوں نے کبھی یہ غور کیا ہے کہ خود ان کی کیا قوت ہے ۔ ہندوستان اور پاکستا کی شریف اور اطاعت گزار عورتیں بدصورتی ، غربت اور بدوضعی کے تمام عیوب کے باوجود اپنے خاوندوں سے محبت رکھتی ہیں ، کیا یہ رویہ قابل صد تحسین نہیں ۔ حل لغات : کرھا : بجبر ۔ زبردستی ۔