سورة الحديد - آیت 16

أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَن تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ وَلَا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ ۖ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا ایمانداروں کے لئے وہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل (ف 1) اللہ اور اس کے سچے دین کی یاد کرتے وقت جو نازل ہوا ہے گڑگڑادیں اور انی کی مانند ہوں جنہیں پہلے کتاب ملی ۔ پھر ان پر مدت دراز گزرگئی ۔ پھر ان کے دل سخت ہوگئے ۔ اور وہ بہت ان میں بدکار ہیں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: ہجرت کے بعد مسلمانوں کو مدینہ میں آرام ملا ۔ تو وہ گرم جوشی عمل کی باقی نہیں رہی ۔ جو مصائب کے وقت تھی ۔ اس لئے اس اصیمیت میں اللہ تعالیٰ نے عاتب نازل فرمایا ۔ کہ یہی وقت تو اظہار تشکر درخشیت وانفعال کا ہے ۔ کیونکہ آسودگی اور تنعم میں خدا کو یاد رکھنا گویا اس کے دین کو دوبارہ زندہ کرنا ہے ۔ تمہیں اہل کتاب کی طرح نہ ہونا چاہیے ۔ کہ جوں جوں زمانہ گزرتا جائے ان میں قسادت پیدا ہوتی چلی جائے ۔ اور گداز جو اصل دین ہے ۔ رخصت ہوجائے ۔ بلکہ ہوگا یہ چاہیے ۔ کہ مرد زمانہ کے ساتھ ۔ تمہارے دلوں میں تائید کا جذبہ اور زیادہ مضبوط ہوتا چلا جائے ۔ اور زمانے کا یہ بعہ تمہارے ذہن کی تازگی میں کوئی تبدیلی نہ پیدا کرسکے *۔