سورة الحديد - آیت 11

مَّن ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ وَلَهُ أَجْرٌ كَرِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کون ایسا ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے ۔ پھر وہ اس قرض کو اس کے لئے دونا کردے ۔ اور اس کے لئے عزت کا اجر (ف 2) ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 2: اللہ کا قرض دینے کے معنے یہ ہیں ۔ کہ یہ بھی ایک نوع کی تجارت ہے ۔ فرق یہ ہے ۔ اس میں راس المال نقد ہے ۔ اور جو کچھ ملنے والا ہے ۔ وہ سراسر متوقع یعنی موت کے بعد آخرت ہیں ۔ اس سودے میں وہی لوگ شریک ہوتے ہیں ۔ جن میں جرات ایمانی ہے ۔ اور واقعہ یہ ہے کہ اگر سب کچھ دے کر بھی اس کا قرب حاصل ہوجائے ۔ تو یہ تجارت کسی عنوان بری نہیں *۔ حل لغات :۔ تزرھم ۔ روشنی یعنی وہ لوگ جو یہاں معارف ایمانی سے بہرہ ور تھے ۔ وہ اس دنیا میں نور کے سایہ میں پھلیں گے ۔ اور تقدم و حضور کی ہر راہ ان کے لئے روشن ہوگی ۔ وہ عقبیٰ کی تمام مشکلات پر آسانی کے ساتھ قابو حاصل کرلیں گے ۔ اور وہاں کے حقائق ان پر پوری طرح روشن ہونگے ۔ ان کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک خاص نوع کی تابندگی عطا کی جائے گی ۔ جو ان کے جلال کو ظاہر کریگی اور ان کے مرتبہ ومقام کو واضح کریگی *۔