سورة الحديد - آیت 4

هُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۚ يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِي الْأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمَا يَنزِلُ مِنَ السَّمَاءِ وَمَا يَعْرُجُ فِيهَا ۖ وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اسی نے آسمان اور زمین کو چھ دن میں بنایا ۔ پھر تخت پر قرار پکڑا ۔ جو کچھ زمین میں داخل ہوتا اور جو اس سے نکلتا ہے اور جو آسمانوں میں نازل ہوتا اور جو آسمان میں چڑھتا ہے ۔ وہ سب جانتا ہے ۔ اور جہاں کہیں بھی تم ہو وہ تمہارے ساتھ ہے اور جو تم کرتے ہو اللہ دیکھتا ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

حل لغات : ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ ۔ پھر وہ عرش تدبیر وحکومت پر قرار پذیر ہوا ۔ استویٰ کی تفصیلی بحث کئی مقامات پر گزر چکی ہے ۔ مختصر اً یوں سمجھ لیجئے کہ یہ ایک شان احدیت ہے ۔ صفت با نعت نہیں ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ کائنات کو پیدا کرنے کے بعد پھر اس نے اپنے مرکز تدبیر شؤون کی جانب توجہ مبذول فرمائی اور عرش سے کہ مقام تجلیات تخلیق ہے ۔ اور امر کو نافذ فرمایا ۔ يَلِجُ۔ ولوج سے ہے بمعنی داخل ہونا ۔