سورة البقرة - آیت 41

وَآمِنُوا بِمَا أَنزَلْتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ وَلَا تَكُونُوا أَوَّلَ كَافِرٍ بِهِ ۖ وَلَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا وَإِيَّايَ فَاتَّقُونِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جو کچھ میں نے نازل کیا ہے اسے مان لو ۔ سچ بتاتا ہے اس چیز کو جو تمہارے پاس ہے اور تم اس کے پہلے منکر نہ بنو اور میری آیتوں کے بدلے تھوڑا مول نہ لو اور مجھ ہی سے ڈرتے رہو (ف ٣) :

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

قرآن حکیم تمام سچائیوں کا معترف ہے : (ف ٣) ان آیات میں بنی اسرائیل کو دعوت دی ہے کہ وہ قرآن کی آواز پر لبیک کہیں ، کیونکہ قرآن حکیم تمام پہلی کتابوں کا مصدق ہے تمام سبابقہ سچائیوں کا معترف ہے وہ اس پر ایمان لائیں ، کیونکہ اس میں وہی روشنی ہے جو موسیٰ (علیہ السلام) کو وادی ایمن میں نظر آئی اس میں وہی صداقت ہے ‘ جس کا اظہار صبح ناصری نے کیا ، اس کے بعد ان کے تجر قلبی پر انہیں ملامت کی اور فرمایا کہ دنیا طلبی کو صرف سفلی خواہشات تک محدود رکھو ، مذہب کو اور صداقت کو کسی قیمت پر بھی نہ بیچو ، اس لئے دیانتداری کو جس قیمت پر بھی فروخت کیا جائے گا وہ غلط ہوگی اور کم ہوگی اور فرمایا کہ صرف مجھ سے ڈرو ، رسم ورواج کے ڈر کو قوم کی مخالفت کے ڈر کو ، دلوں سے نکال دو ۔ اگر اسلام میں تمہیں کوئی نقص نظر نہیں آتا تو پھر قوم کی مخالفت کی چنداں پروا نہیں ، قبول کرلو ۔ (آیت) ” ولا تکونوا اول کافر بہ “۔