إِنْ هِيَ إِلَّا أَسْمَاءٌ سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَاؤُكُم مَّا أَنزَلَ اللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَمَا تَهْوَى الْأَنفُسُ ۖ وَلَقَدْ جَاءَهُم مِّن رَّبِّهِمُ الْهُدَىٰ
یہ بت (ف 2) کچھ نہیں مگر صرف چند نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے رکھ لئے ہیں ۔ اللہ نے ان کے بارے میں کوئی سند نہیں اتاری ۔ یہ لوگ صرف اٹکلوں اور نفسیاتی خواہشوں پر چلتے ہیں ۔ حالانکہ ان کے رب کی طرف سے ہدایت آچکی ہے۔
بت پرستی پر کوئی دلیل نہیں (ف 2) ان آیتوں میں بت پرستی کی مذمت فرماتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بت جن کو تم نے اللہ کا نام دے رکھا ہے ۔ حقیقتاً ان میں الوہیت کی کوئی چیز نہیں پائی جاتی ۔ یہ محض پتھر ہیں بالکل بےجان اور بےبس ان کی پوجا اور پرستش کے لئے کوئی دلیل ہی نہیں ۔ محض بربنائے فن وحسن تم لوگ ان سےنسبت رکھتے ہو ۔ اور ان کو خیر وشر کا مالک سمجھتے ہو ورنہ عقل انسان کے پاس اس کے جو از کے لئے کوئی برہان نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہوسکے کہ یہ پتھر باجود اپنی ساخت کے اور باوجود اس ہدایت کے اپنے اندر اتنا قدس رکھتے ہیں کہ ان کو خدا قرار دیا جائے اللہ کی طرف سے ہدایت آچکی ہے ۔ حل لغات : ضِيزَى۔ ناقص تقسیم۔ سُلْطَانٍ۔ حجت ۔ قدرت ۔