سورة الطور - آیت 45
فَذَرْهُمْ حَتَّىٰ يُلَاقُوا يَوْمَهُمُ الَّذِي فِيهِ يُصْعَقُونَ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
سو تو انہیں چھوڑ یہاں تک کہ وہ اپنے اس دن سے ملاقات کریں جس میں وہ بےہوش (ف 1) کئے جائیں گے۔
تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی
(ف 1) یعنی ان لوگوں کی دیدہ دلیری کا یہ عالم ہے کہ اگر عذاب الٰہی کو برملا دیکھ لیں جب بھی نہ مانیں۔ فرمایا آپ ان لوگوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیجئے ایک دن آنے والا ہے جب ان کے ہوش اڑجائیں گے اور معلوم ہوجائے گا کہ اب عذاب آگیا ہے اور ہماری تمام تدبیریں ناکام ہیں اور اب یہ بھی ممکن نہیں کہ کوئی دیوتا ہماری اس آڑے وقت میں مدد کرسکے ۔ حل لغات : يُصْعَقُونَ۔ ان کے ہوش اڑ جائینگے ۔ صعق سے ہے ۔ جس کے معنی بےہوش ہوچکے ہیں ۔