سورة آل عمران - آیت 176

وَلَا يَحْزُنكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ ۚ إِنَّهُمْ لَن يَضُرُّوا اللَّهَ شَيْئًا ۗ يُرِيدُ اللَّهُ أَلَّا يَجْعَلَ لَهُمْ حَظًّا فِي الْآخِرَةِ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور تو ان کی طرف سے جو کفر میں دوڑتے ہیں غمگین نہ ہو ۔ وہ ہرگز خدا کو کچھ ضرر نہ پہنچا سکیں گے ، خدا چاہتا ہے کہ انہیں آخرت میں کچھ حصہ نہ دے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے ۔ (ف ٢)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) انبیاء علیہم السلام کو جو محبت اپنی قوم کے ساتھ ہوتی ہے ‘ اس کا تقاضا یہ ہے کہ وہ ہر وقت قوم کے درد میں بےچین رہیں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب یہ دیکھتے کہ باوجود میری ہر ممکن سعی اصلاح کے یہ لوگ کفر وطغیان کی جانب زیادہ مائل ہیں اور برے کاموں سے انہیں زیادہ رغبت ہے تو مارے دکھ اور تکلیف کے بےقرار ہوجاتے ، اس پر اللہ تعالیٰ بطور تسلی فرمایا کہ آپ بےکل نہ ہوں ، یہ لوگ اپنی معاندانہ روش سے اللہ تعالیٰ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے آپ جس مشن کو لے اٹھے ہیں ‘ ضرور کامیابی عنایت ہوگی اور لوگ جوق در جوق دین حنیف کو قبول کرلیں گے اور بہت سی سعید روحیں ایسی ہیں جو اس سعادت سے بہرہ ور ہونے کے لئے تڑپ رہی ہیں ، یہ اگر نہیں مانتے تو نہ ان کا اپنا ہی نقصان ہے ۔ حل لغات : اولیآء : دوست ، بھائی بند ۔ حضا : حصہ ۔ بہرہ بخرہ ۔