سورة ق - آیت 11

رِّزْقًا لِّلْعِبَادِ ۖ وَأَحْيَيْنَا بِهِ بَلْدَةً مَّيْتًا ۚ كَذَٰلِكَ الْخُرُوجُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جو بندوں کے لئے روزی ہے اور اس پانی سے ہم نے مردہ (ف 2) شہرکو جلایا (اسی طرح) قبروں سے نکلنا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تعلیم الٰہی کی غرض ف 2: تعلیمات الٰہیہ کی غرض وغایت یہ ہوتی ہے ۔ کہ مردہ تنوں میں جان ڈالدی جائے ۔ اور جن دلوں میں کفر والحاد کے خیالات کی وجہ سے زنگ پیدا ہوگیا ہے ۔ اس کو روشن اور مجلی بنادیا جائے ۔ روح کا تزکیہ کیا جائے اور اخلاق کو سنوارا جائے ۔ اور انسان کو بحیثیت مجموعی اس قابل بنایا جائے کہ وہ زندگی کی مشکلات میں عبور حاصل کرسکے ۔ اور ساری کائنات کو اپنے لئے مسخر کرلے ۔ اس مقصد کی تکمیل جب نہیں ہوتی اور قومیں اپنے افکار و معصیت سے جب یہ ثابت کردیتی ہیں ۔ کہ ہمیں زندہ رہنے کی قطعاً کوئی خواہش نہیں ہے ہماری صلاحتیں بیکار ہوچکی ہیں ۔ اور روحانی اخلاقی نصب العین کھو چکی ہیں ۔ تو اس وقت اللہ کا عذاب آتا ہے اور قوموں کو فنا کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے ۔ ان آیتوں میں اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے *۔ حل لغات :۔ حب الحصید ۔ غلہ ۔ اناج * باسقت ۔ بلند اور بارآور * فصید ۔ خوب گھومتا ہوا * ضحاف الرین ۔ اس ایک راوی کا نام ہے ۔ * لایکۃ جھنڈ *۔