هُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَالْهَدْيَ مَعْكُوفًا أَن يَبْلُغَ مَحِلَّهُ ۚ وَلَوْلَا رِجَالٌ مُّؤْمِنُونَ وَنِسَاءٌ مُّؤْمِنَاتٌ لَّمْ تَعْلَمُوهُمْ أَن تَطَئُوهُمْ فَتُصِيبَكُم مِّنْهُم مَّعَرَّةٌ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۖ لِّيُدْخِلَ اللَّهُ فِي رَحْمَتِهِ مَن يَشَاءُ ۚ لَوْ تَزَيَّلُوا لَعَذَّبْنَا الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا
یہ وہ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تمہیں مسجد حرام سے روکا اور قربانی کے جانوروں کو روکا کہ بند پڑے تھے اور اپنی جگہ نہ پہنچ سکتے تھے اور اگر یہ خیال نہ ہوتاکہ بہت سے ایماندار مرد اور ایماندار عورتیں جنہیں تم نہیں جانتے (مکے میں) موجود ہیں انہیں تم کچل ڈالتے ۔ پھر نادانستہ ان سے تم کو نقصان پہنچتا (تو ابھی لڑائی سے مکہ فتح ہوجاتا) تاکہ اللہ جسے چاہے اپنی رحمت میں داخل کرے اگر وہ مومن کافروں سے جدا ہوجاتے تو ہم ان میں سے کافروں کو درد ناک عذاب پہنچاتے (ف 2)
(ف 2) کفار کی اس حرکت کی طرف اشارہ ہے کہ انہوں نے مسلمانوں کو حدیبیہ کے مقام پر روک لیا اور مناسک حج کے ادا کرنے کی اجازت نہیں دی ۔ فرمایا اگر یہ احتمال نہ ہوتا کہ مسلمانوں کے حملہ سے بےخبری میں بعض ان مسلمانوں کو نقصان پہنچ جائے گا جو مکہ میں رہتے ہیں تو فیصلہ ہوچکا ہوتا اور ان کے اس اقدام کی پوری پوری سزادیجا چکی ہوتی ۔ مگر اللہ کو تو یہ منظور تھا کہ بغیر اس کے کہ ان مسلمانوں کو ابتلاء اور آزمائش میں ڈالا جائے مگر فتح ہوجائے ۔ اور اس طرح ان لوگوں کو وہ اپنی آغوش رحمت میں لے لے ۔ ہاں اگر کفار اور مسلمانوں میں کوئی امتیاز پیدا ہوجاتا تو پھر یقینا جہاد کے ذریعہ ان لوگوں کو سخت ترین سزادی جاتی ۔ حل لغات : الْهَدْيَ ۔ قربانی کا جانور۔ مَحِلَّهُ۔ اس کے موقع میں ۔ اپنے مقام۔ مَعَرَّةٌ۔ نقصان ۔ تکلیف۔ تَزَيَّلُوا۔ چھٹ جائے ۔ جدا جدا ہوجائے ۔ ٹل گئے۔