سورة الأحقاف - آیت 30

قَالُوا يَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا كِتَابًا أُنزِلَ مِن بَعْدِ مُوسَىٰ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ وَإِلَىٰ طَرِيقٍ مُّسْتَقِيمٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بولے اے ہماری قوم ہم نے ایک کتاب سنی جو موسیٰ کے بعدنززل ہوئی ہے ۔ اگلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے (اور) دین حق اور راہ راست کی طرف ہدایت کرتی ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

حل لغات :۔ من بعد موسیٰ۔ موسیٰ کے بعد معلوم ہتا ہے ۔ یہ جنات یہودی تھے ۔ اور حضرت مسیح کے متعلق یاتو کچھ جانتے ہی نہ تھے ۔ یا ان کو تسلیم نہ کرتے تھے *۔ نبوت وعزیمت منصب نبوت کے معنے یہ ہوتے ہیں ۔ جو شخص اس انعام سے سرفراز ہوتا ہے تمام قسم کی مخالفتوں کو خندہ پیشانی برداشت کرتا ہے ۔ وہ ہر نوح کی مشکلات ومضائب پر عبور حاصل کرتا ہے ۔ کیونکہ بانقبیع نبوت نام ہے ۔ باطل کی مخالفت کا ۔ جھوٹ کے ساتھ اظہار دشمنی کا ۔ اور فواحش کے ساتھ جنگ کرنے کا ۔ اس لئے ناممکن ہے کہ پیغمبر قوم کی ہمدردیوں کو آسانی کے ساتھ قبول کرلے ۔ قوم اس کی شدید مخالفت کرتی ہے ۔ اس کے خلاف سارے گروہ انسانی کو مشتعل کردیتی ہے ۔ اور سیسہ کاریوں سے اس کا ناکام رکھنے کی پوری کوشش کرتی ہے ۔ قوم جذبات عداوت رحسد میں اس درجہ ترقی کرجاتی ہے ۔ کہ نبی کو زندگی تک کا اتفاق نہیں بخشتی اور چاہتی ہے ۔ کہ اس کو وہ حقوق زیست بھی حاصل نہ ہوں ۔ جو دوسرے عام انسانوں کو حاصل ہوتے ہیں ۔ اس لئے ارشاد فرمایا کہ اگر یہ مکے والے آپ کو دکھ پہنچاتے ہیں ۔ تو آپ بھی صاحب عزیمت انبیاء کی طرح اس کو برداشت کیجئے ۔ اور عذاب طلب کرتے ہیں عجلت نہ فرمائیے ۔ کیونکہ جب عذاب کا دن آگیا تو پھر باوجود اس کے اب زندگی ناپائدار کو دائمی قرار دیتے ہیں ۔ اور ابدی سمجھنے میں اس وقت یہ سمجھیں گے کہ شاید ایک گھڑی دو گھڑی تک اس عالم میں رہتے ہیں ۔ یہ عذاب پھر کافی ممتد ہوگا اور اس سے بچنے کی کوئی صورت نہ ہوگی ۔ ان لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے ۔ کہ اللہ رفیق دلخور کو پنپنے نہیں دیتا اور یہ لوگ زیادہ دیر تک اس کی بخششوں اور رحمتوں سے استفادہ نہیں کرسکتے ۔ ان کا عذاب آئے گا ۔ اور ضرور آئے گا *۔ حل لغات :۔ ولم یقی ۔ تھکانہ کوفت محسوس کی * عین الولیل ۔ یہ من تصیفیہ نہیں ہے تنبیہہ ہے کیونکر تمام انبیاء الولوالزم ہوتے ہیں *۔