سورة الأحقاف - آیت 13

إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بے شک جنہوں نے (دل کی زبان سے) کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر ثابت رہے ۔ انہیں نہ کچھ خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ربنا اللہ کہنے کے معنی خدا کو پروردگار ان لینے کے بعد بہت سی ذمہ داریاں عائد ہوجاتی ہیں ۔ جن کو نبھانا ضروری ہوجاتی ہے ۔ اور جن کے ضمن میں عزیمت واستقامت کی اللہ احتیاج لاحق ہوتی ہے ۔ خدا کو اپنا رب قرار دینے کے معنے یہ ہیں ۔ کہ اس کے سوا ہر آستانہ عظمت کا انکار کردیا جائے ۔ ہر ربوبیت کو ٹھکرادیا جائے ۔ اور ہر خوف وہراس کو دل میں سے دور کردیاجائے اس کے احکام کی تعمیل میں بڑی سے بڑی قوت سے دوچار ہونا پڑے ۔ تو دبلغ نہ ہو ۔ اور بڑی سے بڑی مصیبت کو جھیلنا پڑے تو تامل نہ ہو ۔ اور مرد مومن ہر چیز سے بالا اور مجھے نیاز ہوجائے ۔ اس کا محض نصب العین ہو کہ اپنے اعمال سے اللہ کو خوش کیا جائے اور اس سلسلہ میں اگر ساری دنیا ناراض ہوجائے تو پرواہ نہ کرے ۔ گویا ربنا اللہ کہنے کے معنے کامل بےنیازی اور کامل عزیمت واستقامت کے ہیں ۔ اسی لئے ارشاد فرمایا ۔ کہ جو خدا کی پناہ چارہ سازمان لیتا ہے ۔ اور پھر اس عقیدہ پر عملاً جما رہتا ہے ۔ اس کے لئے آخرت میں قطعاً اعمال کا خوف نہیں اور نہ اس کے لئے کسی نوع کا غم اور حزن مقدر ہے *۔ یہ واضح رہے ۔ کہ اس بےخوفی کا تعلق کے جلال وجبروت سے نہیں ہے بلکہ ان اتمام ونکدرت سے ہے جو آئندہ زندگی میں آسکتے ہیں ۔ کیونکہ مومن جنت میں میں جائینگے بعد بھی ہیبت کبریائی سے مرعوب ہے ۔ اور اس کی شان وعظمت سے متاثر *۔ ووصیینا الانسان سے مراد ہے ۔ کہ مذہب کا دائرہ صرف عبادات متمینہ محدود نہیں ۔ بلکہ اس کی حدود اخلاق وآداب کی جزئیات تک ہیں ۔ جس طرح حقوق اللہ میں نماز کو اہمیت حاصل ہے ۔ اسی طرح بھی ضروری ہے ۔ کہ والدین کی خدمت کی جائے ۔ اور فرائض سے کچھ زیادہ کے ساتھ سولک روارکھا جائے ۔ اور حتی المقدور ان کو خوش کرنے کی جائے ۔ کیونکہ یہ والدین بڑی محنتوں اور مشقتوں کو برداشت کرنے کی اور اس قابل ہوتے ہیں ۔ کہ اپنی اولادکی ضروریات سے بہرہ مند ہوسکیں یا مال کو دیکھئے کیونکر بچاری تیس مہینوں تک برابر حمل اور تربیت مصیبتوں کو سہتی ہے ۔ تب جاکر کہیں بچہ اس لائق ہوتا ہے ۔ کہ دنیا میں زندہ رہنے کے لئے اپنے میں تھوڑی سی استعداد پیدا کرے *۔ حل لغات :۔ اعلما ۔ قائد ۔ راہنما * ووصینا ۔ توصیۃ سے ہے جس کے معنے حکم موفدئے ہیں *۔