سورة الأحقاف - آیت 8

أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ إِنِ افْتَرَيْتُهُ فَلَا تَمْلِكُونَ لِي مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ۖ هُوَ أَعْلَمُ بِمَا تُفِيضُونَ فِيهِ ۖ كَفَىٰ بِهِ شَهِيدًا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ ۖ وَهُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا یہ کہتے ہیں ۔ کہ یہ (قرآن) اس نے اپنی طرف سے بنالیا ہے ؟ تو کہہ اگر میں نے وہ بنالیا ہے تو تم میرا اللہ کے سامنے کچھ بھلا نہیں کرسکتے ۔ جن باتوں میں قرآن کے بارہ میں لگے ہو اللہ خوب جانتا ہے ۔ وہ میرے اور تمہارے درمیان کافی گواہ ہے اور وہی گناہ بخشنے والاہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

میں جھوٹا نہیں ہوں مکے والے آخر تک یہ فیصلہ نہیں کرپاتے ۔ کہ قرآن کو کتب وصحائف میں کسی درجہ پر رکھا جائے کبھی وہ اس کی آیتوں کو سنتے ۔ تو بوجہ اسکی موثریت کے اس کو جادو سے تعبیر کرتے ، کبھی یہ کہتے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دماغی اخترع کا نتیجہ ہے ۔ کبھی یہ کہتے ۔ پہلی کتابوں میں سے قصوں اور کہانیوں کولے کر جمع کردیا گیا ہے ۔ اور کبھی کہتے ۔ کہ دراصل دوسرے شخص کی دماغی کاوشوں کا ثمرہ ہے ۔ اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے سیکھ لیا ہے ۔ اور اپنے ہم سے منسوب کرلیا ہے ۔ غرضیکہ انہوں نے اس بات کا پورا ثبوت دیا ۔ کہ ان میں کتاب اللہ کی اہمیت کو محسوس کرنے کی زرہ برابر بھی صلاحیت نہیں ۔ وہ کتاب جو انسانی عقول سے بالا ہے ۔ جس میں فصاحت وبلاغت کا وہ التزام ہے ۔ جو طاقت بشری سے باہر ہے جس میں زندگی کا وہ قانون مذکور ہے ۔ کس کی نظیر صدیوں سے تجربہ بھی پیش نہیں کرسکتا ۔ اور تمام دینی کتابوں پر جس میں اعلیٰ پایہ کی تنقیدیں ہیں ۔ اس کے متعلق اس نوع کے شبہات کا اظہار محض نادانی اور جہالت ہے ۔ فرمایا ۔ آپ ان سے کہہ دیجئے ۔ کہ مجھ ایسے آدمی کو اللہ افتراء کرنے کی کیونکر جرات ہوسکتی ہے ۔ جب کہ مجھے معلوم ہے ۔ کہ آپ میں سے کوئی بھی اس کی گرفت سے بچا لینے والا نہیں ۔ اور کسی میں یہ قدرت نہیں ۔ کہ اگر وہ مجھے اس جھوٹ کی پاداش میں پکڑلے ۔ تو وہ کہہ سن کر چھڑا سکے ۔ میرے اور تمہارے درمیان اللہ کی گواہی اس بات کا کافی ثبوت ہے ۔ کہ میں اپنے دعویٰ میں جھوٹا نہیں ہوں ۔ کیونکہ اگر میں اس کی جانب سے نہ ہوتا ۔ اور یہ ادعائے نبوت محض افترا ہوتا ۔ تو پھر اللہ کی رحمتیں اور بخششیں جن کو تم بھی محسوس کرتے ہو ۔ میرے شامل حال نہ ہوتیں ۔ اور اس عزیمت واستقلال کے ساتھ میں اس کے پیغام کو تم تک نہ پہنچا سکتا ۔ اور پھر غول در غول لوگ اس دین میں داخل نہ ہوتے ۔ یہ اس کی تائیدیں اس بات کی صریح ثبوت ہیں ۔ کہ وہ میرے ساتھ ہے اور میں اس کے حضور میں جھوٹا نہیں ہوں یہی معنے ہیں وھوالغفورالرحیم کے *۔ حل لغات :۔ بدعا ۔ انوکھا ۔ نادر *۔