سورة الجاثية - آیت 25

وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ مَّا كَانَ حُجَّتَهُمْ إِلَّا أَن قَالُوا ائْتُوا بِآبَائِنَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب ان کے سامنے ہماری کھلی آیات پڑھی جاتی ہیں ۔ تو ان کا یہی جھگڑا ہوتا ہے کہ کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادوں کو (ف 3) لے آؤ

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 3: یعنی جب ان کے سامنے حشرونشر کی کیفیات سے متعلق دلائل پیش کئے جاتے ہیں تو یہ کہتے ہیں ۔ کہ ہم تو جب مانیں گے ۔ جب ہمارے سامنے آباؤاجداد آکر کھڑے ہوجائیں ۔ اور رونما ہوکر اس عقیدے کی صداقت پر گواہی دیں ۔ فرمایا : کیا زندگی اور موت کا ردوبدل تم روزانہ ملاحظہ نہیں کرتے ۔ کیا یہ نہیں دیکھتے ۔ کہ تم میں لاکھوں انسان ہر روز کتم عدم سے عالم وجود میں آتے ہیں ۔ اور لاکھوں زندگی کی دنیا سے موت کی دنیا میں منتقل ہوجاتے ہیں ۔ کیا یہ اس بات کا اہم ترین ثبوت نہیں ۔ کہ سب لوگوں کو اسی طرح ایک وقفہ زندہ ہونا ہے ۔ اور خدا کے حضور میں اپنے عمال کا حساب پیش کرنا ہے ۔