أَفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَٰهَهُ هَوَاهُ وَأَضَلَّهُ اللَّهُ عَلَىٰ عِلْمٍ وَخَتَمَ عَلَىٰ سَمْعِهِ وَقَلْبِهِ وَجَعَلَ عَلَىٰ بَصَرِهِ غِشَاوَةً فَمَن يَهْدِيهِ مِن بَعْدِ اللَّهِ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ
بھلا دیکھ تو جس نے اپنی خواہش (ف 1) کو اپنا معبود ٹھہرایا اور جانتا بوجھتا اللہ نے اسے گمراہ کیا اور اس کے کان اور دل پر مہر لگائی اور اس کی آنکھ پر پردہ ڈالا پس اللہ کے بعد کون ہے کہ اسے ہدایت کرے ؟ پھر کیا تم سوچتے نہیں ؟۔
خطرناک روگ (ف 1) روحانی طور پر سب سے بڑا مرض اور سب سے زیادہ خطرناک بیماری اعجاب نفس اور غرور ہے ۔ جس کی وجہ سے انسان اللہ کے احکام کو بھی عزت واحترام کی نگاہوں سے نہیں دیکھتا اور یہ سمجھتا ہے کہ میرا محدود دماغ اس قابل ہے کہ تمام مصالح وحکم کا بیک وقت احاطہ کرسکے ۔ از بس کہ مجھ کو کسی دوسرے کی اطاعت کی قطعاً ضرورت نہیں ۔ میں خود دانا اور سمجھ دارہوں ۔ معاملات میں بصیرت تامہ رکھتا ہوں ۔ اور خیر وشر میں جو فرق ہے اس کو بخوبی محسوس کرتا ہوں ۔ اس لئے مذہب اور دین اگر میرے عندیے کے موافق ہے تو درست ہے ۔ اور اگر میرے عندیے میں اور اس میں توافق نہیں ہے تو پھر وہ درست نہیں ۔ کیونکہ میرے افکار وتصورات میں قطعیت وحتمیت کی پوری استعداد موجود ہے ۔ ان میں کسی غلطی کا امکان نہیں ۔ مکے والوں کی بالکل یہی ذہنیت تھی ۔ اور اسی روحانی روگ میں مبتلا تھے کہ ہمارے مزخرافات دینی ہی قرین عقل ودانش ہیں ۔ اپنی خواہشات اور خیالات کو انہوں نے خدا سمجھ رکھا تھا ۔ اور ان کا احترام اسی طرح کرتے تھے ۔ جس طرح خدا کے احکام کا احترام کیا جاتا ہے ۔ اس لئے فرمایا کہ یہ لوگ باوجود جاننے اور علم رکھنے کے بھی گمراہ ہیں ۔ کیونکہ از راہ کبروغرور یہ حق کی آواز کو سننے کے لئے تیارہی نہیں ۔ اور نہ اسکے لئے آمادہ ہیں کہ کچھ سن پائیں اور اس کو دل میں جگہ دیں ۔ یہ عمداً آنکھیں بند کرلیتے ہیں تاکہ واقعات اور حالات کی زندہ شہادت اور گواہی ان کو ایمان وایقان پر مجبور نہ کردے ۔ اور جب مرض اس منزل پر پہنچ جائے اور اللہ تعالیٰ توفیق ہدایت چھین لے تو پھر صحت کا حصول مشکل ہوجاتا ہے ۔ حل لغات: أَضَلَّهُ اللَّهُ۔ یعنی اس کی بداعمالیوں کی وجہ سے اس سے توفیق ہدایت چھین لیں ۔ خَتَمَ۔ مہر کردی ۔ یہ تعبیر ہے ۔ سامعہ ومقلب کی اس کیفیت سے جس کے بعد ان میں قبولیت کی استعداد باقی نہیں رہتی۔ غِشَاوَةً۔ حجاب کبر وغرور۔