أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ اجْتَرَحُوا السَّيِّئَاتِ أَن نَّجْعَلَهُمْ كَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَوَاءً مَّحْيَاهُمْ وَمَمَاتُهُمْ ۚ سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ
وہ جنہوں نے برائیاں کمائی ہیں کیا ایسے سمجھتے ہیں ۔ کہ ہم انہیں ان کے برابر کردیں گے ۔ جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ۔ ان سب کا مرنا جینا ایک سا ہوگا بُرے دعویٰ(ف 1) ہیں جو وہ کرتے ہیں۔
پیغمبر (ﷺ) تابع عوام نہیں ہوتا ! (ف 1) حضور کو بتایا ہے کہ آپ شریعت موسوی کی آخری کڑی ہیں ۔ اور اصل دین اور عین امر کے حامل ہیں ۔ اس لئے یہ جاہل اور حقائق مذہب سے ناآشنا لوگ آپ سے یہ توقع نہ رکھیں کہ آپ ان کی خواہشات کی پیروی کریں گے ۔ کیونکہ پیغمبر کا یہ منصب نہیں ہوتا کہ وہ لوگوں کے جذبات کو ٹٹولے اور ان کے خیالات وافکار کی اطاعت کرے ۔ وہ لوگوں کے مزعومات کی قطعاً پرواہ نہیں کرتا ۔ وہ حق وصداقت کی تعلیم دیتا ہے کامل راہ نما ہوتا ہے ۔ لوگوں کے پیچھے پیچھے نہیں دوڑتا ۔ اور دنیاوالوں سے بالکل بےنیاز ہوتا ہے ۔ اس لئے اس کا پیغام خالصتاً اللہ کی طرف سے ہوتا ہے ۔ اور اس میں کسی شخص کو یا کسی شخصی نظریہ کو احترام کی نظروں سے نہیں دیکھا جاتا اور نہ یہ کوشش کی جاتی ہے کہ اس کی تعلیمات عوام کے لئے قابل پذیرائی ہوں ۔ حل لغات : اجْتَرَحُوا۔ اجتراح سے ہے ۔ جس کے معنی اکتساب کے ہیں ۔