فَإِنَّمَا يَسَّرْنَاهُ بِلِسَانِكَ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ
سو ہم نے یہ قرآن تیری بولی میں آسان (ف 1) کردیا ۔ شاید وہ نصیحت قبول کریں
قرآن کیونکر سہل اور آسان ہے ف 1: اس آیت میں ایک نہایت ہی لطیف انداز میں یہ بتایا ہے ۔ کہ قرآن حکیم کو جو ہم نے سہل اور آسان قرار دیا ہے ۔ تو تیری تشریحات کے ساتھ اور تیری بیان کردہ تفصیلات کی وجہ سے ، یعنی اگر درمیان میں تیرا وجود نہ رہے ۔ رموز واسرار کی عقدہ کشائی کے لئے تیری زبان فیض ترجمان نہ موجود ہو ۔ تو پھر محض عربی ادب کے بھروسہ پر اس کو سمجھنا اور اس کے معارف ونکات تک رسائی حاصل کرلینا سخت دشوار ہے ۔ اس کی تعلیمات سے صحیح معنوں میں تذکیر اور عبرت پذیری اسی وقت ممکن ہے ۔ جب مشکوٰۃ نبوت کی روشنی سے دل ودیدہ منور ہوں ۔ اور جب کہ یہ دیکھا جائے ۔ کہ اللہ کے پیغمبر اور کلام الٰہی کے اولین مخاطب نے اس کو کیونکر سمجھا ہے ؟ یہ بات کس درجہ العبیاز عقل اور محال ہے ۔ کہ ایک کتاب کو اس سے ماحول سے قطع نظر کرکے اور اس کو پیش کرنے والی کی تفہیمات سے بےنیاز ہوکر سمجھنے کی کوشش کی جائے ۔ یہ درست ہے کہ صحیفہ رشدوہدایت بدرجہ غایت سہل اور آسان ہے مگر اس کے یہ معنے نہیں ہیں ۔ کہ اس کو سمجھنے کے لئے ضروری شروط اور لوازم کی بھی احتیاج نہیں ۔ آسان سے آسان کتاب کو بھی اگر آپ اس کی ضروری شرائط سے الگ کرلیں گے ۔ تو وہ چیستان ہوکر رہ جائے گی ۔ پھر قرآن سے یہ کیوں تم توقع رکھتے ہو ۔ کہ اس کو عصر نبوی کی روایات سے بالکل جدا کرکے محض لغت کی مدد سے آپ سمجھ سکیں گے ۔ جس کو بہت بعد میں مرتب کیا گیا ہے ۔ اسی لئے جن لوگوں نے حدیث کا انکار کیا ہے ۔ اور پیغمبر کو یہ حق نہیں دیا ۔ کہ وہ ہم کو اللہ کا پیغام تفصیل کے ساتھ سنائیں ۔ وہ اختلاف وتشقت کی سخت الجھنوں میں گرفتار ہوگئے ہیں ۔ اور مصروف ومتعین باتوں میں بھی عام مسلمانوں سے اختلاف کرنے لگے ہیں ۔ بلکہ خود آپس میں ان مسائل کا کوئی تصفیہ نہیں کرسکے ۔ جن کا تعلق دین کی اولیات سے ہے * حل لغات :۔ سندس ۔ نازک اور لطیف ریشم * بشتبرف ۔ دبیزریشم * وزوجنھم بحورجات ۔ یعنی بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں ان سے نکاح میں دیدی جائیں گی * بلسانک ۔ یعنی تیری زبان کی تشریحات کی مدد سے *۔