سورة الزخرف - آیت 86

وَلَا يَمْلِكُ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَن شَهِدَ بِالْحَقِّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جن کو (اہل عرب) اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ شفاعت کا اختیار نہیں رکھتے ۔ مگر وہ جنہوں نے سچی گواہی دی اور ان کو (ف 1) خبرتھی

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: یعنی جس خدا کی آسمانوں میں بھی پرستش ہوتی ہو اور زمین میں بھی ۔ جو سینے کے بھیدوں کو جانتا ہو ۔ جس کے ہر چیز تابع اور مسخر ہو ۔ جو کائنات کو تہ وبالا کردینے پر قادر ہو ۔ اور اس کے متعلق کامل معلومات بھی رکھتا ہو ۔ جس کے پاس سب چھوٹوں اور بڑوں کو جانا ہو ۔ اور اپنے اعمال کو محاسبہ کے لئے پیش کرتا ہو ۔ جس کے ہاں کسی کی سفارش نہ چلے ۔ بجز ان لوگوں کے جو اہل حق وصداقت ہی ۔ اور جن کو وہ خود اجازت دے گا ۔ اور جس کی وحدانیت کی گواہی فطرت انسانی دے ۔ اور پکار اٹھے ۔ کہ اس کے سوا اور کوئی کائنات کا خالق نہیں ہے اس کو اولاد کی بھلا کیا ضرورت ہے ؟ اور عزیز داری کی کون حاجت ؟ اس کی ذات کی بلندی اور رفعت کا تقاضا یہ ہے ۔ کہ یہ ہر چیز سے بےنیاز ہو ۔ اور اپنی صفات عالیہ میں کسی دوسری شخصیت کا شریک وسہیم نہ ہو ۔ غور تو فرمائیے جو ساری کائنات کا مالک اور آقا ہو ۔ اس کو بیٹیوں اور بیٹیوں کی کیا حاجت ؟ اس کی ذات خدا جلال کے سامنے سب حقیر اور عاجز ہیں اور اس کی صمدیت کے قائل اور معترف ہیں ۔ تو پھر کون ہے جو اپنے کو اس کا ہم کفو اور ہمسر کہہ سکے *۔ حل لغات :۔ وقل سلام ۔ یعنی ان لوگوں کی بےہودگیوں کے متعلق آپ کوئی اثر نہ لیں ۔ اور قطعاً ان سے بیزاری کا اعلان فرمادیں *۔