فَلَوْلَا أُلْقِيَ عَلَيْهِ أَسْوِرَةٌ مِّن ذَهَبٍ أَوْ جَاءَ مَعَهُ الْمَلَائِكَةُ مُقْتَرِنِينَ
پھر اس پر سونے کے کنگن (ف 1) کیوں نہ ڈالے گئے یا اس کے ساتھ پراباندھ کر فرشتے آتے
ف 1: اس کے ہاتھوں میں سونے کے کنگن ہیں ۔ اور نہ یہ اتنا روحانیت میں بلندپرداز اور خدا کے ہاں مقبول ہے ۔ کہ اس کے آگے پیچھے فرشتے کھڑے نظر آتے ہوں ۔ قوم نے فرعون کے اس طرز استدلال کی تائید کی ۔ اور موسیٰ کی تعلیمات سے انکار کردیا ۔ نتیجہ یہ ہوا ۔ کہ باوصف اس نے سروسامانی دنیا کے حضرت موسیٰ کو سارے بنی اسرائیل کا قائد قرار دیا گیا ۔ اور اس کی زندگی کو ان کے لائق متبع اور اطاعت بنایا گیا ۔ اور یہ فرعون اپنی مغرور قوم سمیت دریا میں غرق ہوگیا ۔ آج وہ موسیٰ بنی اسرائیل کی شکل میں اور اپنی تعلیمات کی شکل میں زندہ ہے ۔ جو دنیوی وجاہتوں سے محروم تھا ۔ اور وہ فرعون جس کے سونے کے کنگن تھے ۔ جو شاندار محلوں میں رہتا تھا ۔ مردہ ہے *۔ لایکادیبین سے مراد یا تو یہ ہے ۔ کہ موسیٰ اپنے دعادی کو واضح طور پر بیان نہیں کرتا ۔ اور یہ نہیں بتلاتا ۔ کہ آخر اس کی غرض وغابت کیا ہے ؟ کیا وہ مصر کا بادشاہ بننا چاہتا ہے ؟ قیادت وسیادت کا خواہاں ہے یا مال ودولت کا طالب ہے ؟ اور کیا نبی اسرائیل کا روحانی مقتدا بننا چاہتا ہے ۔ یا اس کا مطلب یہ ہے کہ فرعون کے سامنے حضرت موسیٰ بچپن کے زمانے میں ہکلاتے تھے ۔ تو اس کو یہ خیال ہوا ۔ کہ شاید اب تک ان میں یہ مرض موجود ہے ۔ حالانکہ انہوں نے اللہ سے دعا مانگی تھی ۔ واحلل عقدۃ من نسانی کہ اے اللہ میری زبان کی گرہ کھول دے اور اللہ نے فرمایا تھا قد اوتیت سولک یا موسیٰ اے موسیٰ تیری دعا قبول ہے ۔ کیونکہ منصب نبوت کے لئے یہ ضروری ہے کہ فصاحت لسانی سے بہرہ وافر حاصل ہو ۔ اور پیغمبر اپنے زمانے کا بہترین خطیب ہو *۔