سورة الزخرف - آیت 47

فَلَمَّا جَاءَهُم بِآيَاتِنَا إِذَا هُم مِّنْهَا يَضْحَكُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سو وہ جب ہماری نشانیاں لے کر ان کے پاس آیا تو وہ ان نشانیوں کی ہنسی (ف 2) اڑانے لگے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 2: ان آیات میں یہ بتایا ہے کہ صرف تم لوگ ہی حق وصداقت کے منکر نہیں ہو ۔ تم سے پہلے لوگوں نے بھی بڑی سرکشی اور تمرد کا اظہار کیا ہے ۔ اور پھر اللہ نے ان کو صفحہ ہستی سے مٹادیا ہے *۔ فرعون کو اور اس کے بڑے بڑے سرداروں کو دیکھو جب حضرت موسیٰ تشریف لائے ۔ اور انہوں نے ان کو اللہ کا پیغام سنایا ۔ تو وہ ازراہ تحقیر ہنسنے لگے ۔ انہوں نے معجزات دکھائے ۔ تو ان کو بھادو اور سحر سے تعبیر کرنے لگے ۔ اس پر اللہ کی غیرت جوش میں آئی اور یہ خدا کے غضب وغصہ کا شکار ہوگئے *۔ حل لغات :۔ یضحکون ۔ خندہ وتحقیر مراد ہے *۔