وَكَذَٰلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِّنْ أَمْرِنَا ۚ مَا كُنتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ وَلَٰكِن جَعَلْنَاهُ نُورًا نَّهْدِي بِهِ مَن نَّشَاءُ مِنْ عِبَادِنَا ۚ وَإِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
اور اسی طرح ہم نے اپنے حکم سے تیری طرف ایک روح (یعنی فرشتہ جبرائیل) بھیجی تو نہ جانتا تھا کہ کتاب اور ایمان کیا ہوتا ہے ۔ لیکن ہم نے اسے ایک نور بنایا (سو اپنے بندوں) میں سے جسے ہم چاہیں اس (کتاب) کے ذریعہ سے ہدایت کریں ۔ اور تو البتہ راہ (ف 2) راست کی طرف ہدایت کرتا ہے۔
کتابِ زندگی (ف 2) یعنی آپ کی نبوت میں کوئی ندرت اور انوکھا پن نہیں بلکہ انہیں ذرائع الہام کو استعمال کیا گیا ہے ۔ اور سابقہ پیغمبروں کی طرح آپ کو بھی یہ شرف حاصل ہوا ہے کہ اللہ نے آپ سے گفتگو فرمائی ہے ۔ اور اس چیز کو آپ کی طرف نازل فرمایا ہے ۔ جو انسانیت کے لئے بمنزلۃ روح کے ہے ۔ جس کی وجہ سے انسانی ہیئت اجتماعیہ میں زندگی اور تازگی ہے ۔ جس کی وجہ سے معاشرت اور تہذیب وتمدن کا بقا ہے ۔ آپ اس سے قبل کتاب وصحیفہ کے نام سے آگاہ نہیں تھے ۔ اور نہ آپ یہ جانتے تھے کہ ایمان کی حقیقت مفصلہ کیا ہے ؟ ہم نے آپ کو ایک کتاب عنایت کی ہے جو نور اور روشنی ہے ۔ اور اس سے استفادہ وہی لوگ کرسکیں گے ۔ جن کو ہم توفیق دیں گے ۔ آپ لوگوں کو صراط مستقیم کی جانب جو اس اللہ کی مقررکردہ ہے ۔ جس کی ہمارے آسمانوں اور زمین پربادشاہت ہے ۔ اور انجام کار سب امور جس کی جانب لوٹیں گے ۔ حل لغات: رُوحًا۔ یعنی کتاب حیات ۔