أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا ۖ فَإِن يَشَإِ اللَّهُ يَخْتِمْ عَلَىٰ قَلْبِكَ ۗ وَيَمْحُ اللَّهُ الْبَاطِلَ وَيُحِقُّ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
کیا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے سو اگر اللہ چاہے تو تیرے دل (ف 2) پر مہر لگادے اور اللہ اپنی باتوں سے جھوٹ کو مٹانا اور حق کو ثابت کرتا ہے ۔ بےشک وہ دلوں کی بات جانتا ہے
ف 2: یختم علی قلبک ۔ دو معنے ہیں ایک تو یہ کہ آپ سورت اللہ پر افتراء کرسکتے ہیں ۔ جبکہ اللہ تعالیٰ آپ سے بصیرت چھین لے ۔ اور آپ کے قلب پر مہر کردے ۔ یعنی جس طرح ناممکن ہے ۔ اس رطح یہ ناممکن ہے ۔ کہ آپ غلط ملط باتیں اللہ کی طرف منسوب کریں ۔ دوسرے یہ کہ یہ لوگ تو اس رطح کے الزامات سے آپ کو دل برداشتہ کردیتے ہیں ۔ مگر اللہ چاہے گا تو آپ کے دل پر تسکین ۔ طمانیت می اوز ثبت کردیگا ۔ تاکہ ان اس طرز عمل کا اثر آپ تک نہ پہنچے اور آپ استقلال وعزیمت کے ساتھ اللہ کے پیغام کو دوسروں تک پہنچاتے رہیں *۔