شَرَعَ لَكُم مِّنَ الدِّينِ مَا وَصَّىٰ بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَىٰ ۖ أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ ۚ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ ۚ اللَّهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَن يُنِيبُ
اس نے تمہارے لئے دین کی وہ راہ مقرر کی جس کا اس نے نوح کو حکم دیا تھا اور جو ہم نے (اے محمد (ﷺ) ) تیری طرف وحی کی ہے اور جو ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ یہ کہ دین کو قائم رکھو اور اس میں پھوٹ نہ ڈالو ، مشرکوں پر وہ بات بھاری ہے جس کی طرف تو انہیں بلاتا ہے اللہ جسے چاہے اپنی طرف چن لے اور اپنی طرف اسے راہ دکھاتا ہے جو رجوع ہوتا ہے۔
حل لغات : وَصَّى۔ تاکیدفرمائی ۔ وحدت ادیان کی طرف تلمیح ہے کہ جو کچھ آپ کو دیا گیا ہے ۔ حق صداقت کے اعتبار سے بالکل یہی چیزیں پہلے انبیاء کو دی گئیں ۔