هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ يُخْرِجُكُمْ طِفْلًا ثُمَّ لِتَبْلُغُوا أَشُدَّكُمْ ثُمَّ لِتَكُونُوا شُيُوخًا ۚ وَمِنكُم مَّن يُتَوَفَّىٰ مِن قَبْلُ ۖ وَلِتَبْلُغُوا أَجَلًا مُّسَمًّى وَلَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
وہ وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا ۔ پھر نطفہ سے پھر پھٹکی سے پھر تمہیں بچہ نکالتا ہے پھر تمہیں پالتا ہے تاکہ تم اپنی جوانی کو پہنچو ۔ پھر تاکہ تم بڈھے (ف 1) ہوجاؤ اور کوئی تم میں اس سے پہلے ہی وفات دے دیا جاتا ہے اور کوئی زندہ رکھا جاتا ہے تاکہ تم وقت مقررہ کو پہنچو اور تاکہ تم سمجھو۔
(ف 1) ان آیات میں بتایا ہے کہ ہم مجبور ہیں کہ ایک ہی خدا کی پرستش کریں ۔ کیونکہ دلائل وشواہد کا یہی تقاضا ہے ۔ اور اسی چیز کے لئے ہم مامور بھی ہیں ۔ اس کے بعد انسان کی پیدائش کی چند منزلیں گنائی ہیں کہ دیکھوں کیونکر اس نے تمہیں زندگی کے مختلف دوروں میں اپنی تربیت خاص سے نوازا ہے ۔ اور تمہیں اس قابل کیا ہے کہ زندگی کے مقصد کو سمجھ سکو ۔ حل لغات : نُطْفَةٍ۔ قطرہ آب صافی۔ عَلَقَةٍ۔ ہوسکتا ہے اس کے معنی جرثومہ حیات کے ہوں ۔ جو کہ مادر رحم میں جاکر چپک جاتا ہے۔ أَشُدَّكُمْ۔ یعنی وہ عمر جس میں انسان کی فکری اور جسمانی قوتیں انتہائی ترقی پر ہوں ۔