سورة غافر - آیت 65

هُوَ الْحَيُّ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ فَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ ۗ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

وہ زندہ ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ سو نری (ف 2) اس کی عبادت کرکے اس کو پکارو ۔ سب تعریف اللہ کے لئے ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

منبع حیات (ف 2) حکمائے مادیت کے نزدیک یہ مسئلہ بہت اہم ہے کہ زندگی کا اصلی ماخذ کون ہے ۔ کیونکہ جہاں تک مادہ کی تقلبات وتصرفات کا تعلق ہے ۔ یہ اپنی ہر منزل اور ہر سٹیج پر بےجان ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر زندگی آتی کہاں سے ہے ؟ قرآن اس کا جواب دیتا ہے کہ زندگی کا منتج وہ خدائے حق ہے ۔ جس کی وجہ سے کارگاہ حیات میں زندگی کے ہمہمے ہیں ۔ ورنہ مادہ ہزار ارتقاء کے بعد بھی یہ صلاحیت نہیں رکھتا کہ زندگی کی رمق بھی پیدا کرسکے ۔ فرمایا اس خدائے حقیقی کی عبادت کرو ۔ یہی معبود ہے ۔ اور اسی کے لئے تمام نوع کی ستائشیں ہیں ۔ یہ ساری کائنات کا بلا امتیاز پروردگار ہے ۔