سورة غافر - آیت 61

اللَّهُ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ لِتَسْكُنُوا فِيهِ وَالنَّهَارَ مُبْصِرًا ۚ إِنَّ اللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اللہ وہ ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی کہ تم اس میں آرام پاؤ اور دن بنایا دکھانے والا ۔ بےشک اللہ آدمیوں پر فضل رکھتا ہے ۔ لیکن اکثر آدمی شکر (ف 1) نہیں کرتے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: مشرکین کے لئے قابل غور اور فکریہ بات ہے ۔ کہ آخر کیوں رب العزت کی دہلیز اجابت کو چھوڑ کر وہ دوسروں کے آہستیانوں پر جھکتے ہیں ۔ جب کہ اس نے براہ راست دعا مانگنے کی اجازت دی ہے اور کہا ہے ۔ کہ تم مجھے جس وقت اور جس حالت میں بھی چاہو پکارو ۔ میں تمہاری سنوں گا ۔ ایسے رحیم اور شفیق خدا کو چھوڑ کر دوسروں کی عبادت کرنا محض ناشکری اور کبر و غرور ہے ۔ جن کی سزا ہمیشہ جہنم میں رہنا ہے ۔ غور تو کرو ۔ وہ خدا جس نے تمہارے لئے رات کو پیدا کیا ۔ کہ تم اس میں آرام اور آسودگی حاصل کرو ۔ جس نے دن کو روشنی بخشی ۔ کہ تم اس میں اپنے کاروبار کو سہولت سے جاری رکھ سکو ۔ ایسے صاحب فضل وکرم مالک کا شکر ادا نہ کرنا اور دوسروں سے عقیدت کا اظہار کرنا کتنی بڑی احسان فراموشی ہے ۔ فرمایا ۔ وہ جو تمہاری دعاؤں کو سنتا ہے اور جس نے ساری کائنات کو تمہارے فائدے کے لئے بنایا ہے ۔ وہی تمہارا معبود حقیقی ہے ۔ اسی کے سامنے جھکو اور ادھر ادھر نہ بھٹکتے پھرو ۔ حل لغات :۔ داخرین ۔ ذلیل ہوکر * لتسکنوا فیہ ۔ تاکہ تم اس میں آرام کرو ۔ یعنی رات کا مقصد یہی ہے ۔ کہ اس میں دن بھر کی کوفت کو دور کیا جائے ۔ اس کے یہ معنے نہیں ہیں ۔ کہ رات کو ضروری کام کرنا بھی ممنوع ہے ۔ بلکہ بتانا یہ مقصود ہے کہ فطرت کی یہ تقسیم اوقات اس لئے ہے کہ انسان اس سے فائدہ اٹھائے *۔