سورة غافر - آیت 58

وَمَا يَسْتَوِي الْأَعْمَىٰ وَالْبَصِيرُ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَلَا الْمُسِيءُ ۚ قَلِيلًا مَّا تَتَذَكَّرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور نابینا اور بینا برابر نہیں اور نہ ایمان دار جو نیک کام کرتے ہیں اور نہ بدکار ۔ تم لوگ بہت کم نصیحت (ف 2) قبول کرتے ہو

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 2: یعنی جس طرح اندھا اور آنکھوں والا برابر نہیں ہیں ۔ اس طرح مومن اور منکر برابر نہیں ہیں ۔ مومن بصیرت والا ہوتا ہے ۔ اس کا وجدان زیادہ عجلے اور پاکیزہ ہے ۔ وہ بےپناہ دانش وخرد کا مالک ہے ۔ وہ حقائق کو دیکھتا اور محسوس کرتا ہے اور اس نوع کے شکوک اس کے دل میں کبھی پیدا نہیں ہوتے ۔ کہ یہ عالم انسانی دوبارہ وجود پذیر ہوسکے گا یا نہیں ۔ منکر اندھا ہوتا ہے ۔ وہ بصیرت سے محروم اور جہل واحمق اس درجہ مبتلا ہوتا ہے ۔ کہ دین کی معمولی اور ادنی باتوں کو بھی نہیں سمجھ پاتا ۔ یہاں منکر کے لئے المسئی کا لفظ استعمال فرمایا ہے ۔ یعنی ایسا آدمی جس کا کفر وانکار دنیا والوں کے لئے ایک بڑائی اور تکلیف ہے یہ اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے ۔ کہ مومن خیروبرکت ہوتا ہے اور کائنات کے لئے اس کا وجود ہر فلاح وفوز ۔ وہ نہ خود گھاٹے میں رہتا ہے اور نہ اس سے دوسروں کو نقصان پہنچتا ہے *۔