سورة غافر - آیت 57

لَخَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کچھ شک نہیں کہ لوگوں کی (ف 1) پیدائش کی نسبت آسمانوں اور زمین کی پیدائش بہت بڑی ملت ہے ۔ لیکن آدمی نہیں جانتے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

خدا حشر اجساد پر قادر ہے ف 1: جو لوگ قیامت کے منکر ہیں اور اس حقیقت کو تسلمی نہیں کرتے کہ موت کے بعداللہ تعالیٰ حشر جساد پر قادر ہے ۔ ان کے لئے قرآن کہتا ہے ۔ کہ تم آسمانوں اور زمین کی تخلیق پر غور کرو ۔ جب یہ طے ہے کہ ان دونوں چیزوں کو اس نے محض اپنی قدرت کاملہ سے پیدا کیا ہے ۔ اور اس میں کسی نوع کی دشواری محسوس نہیں کی ۔ تو پھر اس مشت غبار انسان کو دوبارہ پیدا کرتا کیونکر دشوار ہوگا ۔ جو خدا محض ارادہ کی حرکت سے ہزار جہاں منصہ وجود پر لاسکتا ہے ۔ جس کو وسائل کی ضرورت ہے اور نہ ذرائع کی حاجت ۔ جو زندگی کے عناصر کو پیدا کرنے والا ہے ۔ جس کا علم وسیع ہے ۔ جو یہ جانتا ہے ۔ کہ کہاں کہاں کے آخذ ہیں ۔ اس لئے دوبارہ عالم انسانی کا پیدا کردینا دشوار ہے ؟ دراصل اس قسم کے شبہات اس وقت پیدا ہوتے ہیں ۔ جب اللہ تعالیٰ پر کامل ایمان نہ ہو ۔ ورنہ جب اس کو تسلیم کرلیا ۔ اس کی قدرتوں کو مان لیا ۔ تو پھر شبہات کے لئے کہاں گنجائش رہ جاتی ہے ۔ قرآن حکیم کہتا ہے کہ خدا کے باب میں اس طرح کے شکوک کا اظہار کرنا محض نادانی اور گستاخی ہے ۔ وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ اور سب کچھ کرسکتا ہے *۔