يَوْمَ لَا يَنفَعُ الظَّالِمِينَ مَعْذِرَتُهُمْ ۖ وَلَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ
جس دن ظالموں کو ان کا عذر (ف 1) نفع نہ دیگا اور ان کے لئے لعنت اور ان کے لئے برا گھر (ف 2) ہے
ف 1: ابتدائے سورت میں یہ بتایا تھا ۔ کہ یہ لوگ جو منکرین ہیں ۔ ان کا شہروں میں گھومنا پھرنا آپ کو دھوکے میں نہ ڈال دے ۔ ہم ضرور ان سے ان کی سرکشیوں کا انتقام لیں گے ۔ اس کے بعد ان لوگوں کا قصہ تھا ۔ جنہوں نے حق کا مقابلہ کیا ۔ اور ناکام رہے ۔ اور ان کی تمام تدبیریں باطل رہیں ۔ اس آیت میں بتایا ہے ۔ کہ ہمارا قانون ہے ۔ کہ تمام صداقت شعار لوگوں کی حمایت کی جائے ۔ ہم کفر کے مقابلہ میں ایمان کو رسوا نہیں کرتے ۔ انبیاء ورسل کی اور اس کے ماننے والوں کی ہم دنیا میں تائید کرتے ہیں ۔ اور آخرت میں بھی ۔ اور جو لوگ ظالم ہیں ۔ جنہوں نے عقل و خرد سے کام نہیں لیا ۔ وہ یہاں بھی ذلیل ہیں اور عقبیٰ میں بھی ذلیل ہونگے ۔ وہاں ان کا کوئی عذر مسیموع نہ ہوگا *۔ ف 2: یعنی جب یہ طے ہے کہ انبیاء اور صلحائے امت کی اللہ تعالیٰ ہمیشہ تائید فرماتا ہے ۔ اور دنیا میں ان کو ذلیل اور رسوا نہیں ہونے دیتا ۔ تو اب آپ کو حق وصداقت کی راہ میں جو مصیبتیں پیش آئیں ۔ ان کو خندہ پیشانی برداشت فرمائیے ۔ کہ بالآخر فتح آپ ہی کی ہے * اور وہ لوگ جو ازراہ نادانی آپ کے حق میں گستاخی کا ارتکاب کرتے ہیں ۔ ان کے لئے بحشش طلب کیجئے ۔ اور صبح وشام اللہ کی حمد وتسبیح بیان کرتے رہیے *۔ حل لغات :۔ لدنبک ۔ یعنی وہ گناہ جو تیرے باپ میں سرزد ہوا ۔ من اضافۃ المصدر الی المقعول *۔