سورة غافر - آیت 22

ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانَت تَّأْتِيهِمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَكَفَرُوا فَأَخَذَهُمُ اللَّهُ ۚ إِنَّهُ قَوِيٌّ شَدِيدُ الْعِقَابِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

یہ اس لئے ہواکہ ان کے پاس ان کے رسول معجزے لے کر آتے رہے اور انہوں نے نہ مانا ۔ پھر خدا نے انہیں پکڑا بےشک وہ زور آور سخت عذاب (ف 2) دینے والا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

زمین میں چل پھر کر دیکھو ف 2: خدا کی سنت اقوام وملل کے متعلق یہ رہی ہے ۔ کہ جب ان کے پاس اس کے رسول دلائل وشواہد لے کر آئے ہیں ۔ اور انہوں نے انہیں اسختصار سے ٹھکرادیا ہے ۔ تو اس کی غیرت جوش میں آئی ہے ۔ اور ان کو ہلاک کردیا گیا ہے ۔ اور پھر کسی قسم کی رعایت کو محلوظ نہیں رکھا گیا اس لئے قریش مکہ کو بتلایا ہے ۔ کہ تم قوت اور دولت پر ناز نہ کرو ۔ تم سے پہلے بھی اس معمورہ ارضی پر قومیں آباد ہوچکی ہیں ۔ اور وہ تم سے قوت اور اقتدار میں کہیں زیادہ تھیں ۔ مگر جب انہوں نے نافرمانی کی اور اللہ کے حکموں کو ٹھکرایا ۔ تو پھر ان کو اس طرح فنا کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔ کہ آج صرف عبرت وتذکیر کے لئے ۔ چند کھنڈرات باقی ہیں ۔ جو ان کے تکبر وغرور پر نوحہ کناں ہیں ۔ اور ہو شاندار شخصیتیں جن کو شبہ تھا ۔ کہ زمانہ ان کو کبھی فراموش نہیں کریگا ۔ قطعاً موجود نہیں ہیں ۔ اور حرف غلط کی طرح ان کا نام ونشان تک مٹ گیا ہے ۔ کیا اس کے بعد بھی تمہارا گمان ہے ۔ کہ باوجود حق وصداقت کی مخالفت کے تم لوگ باقی رکھے جاؤ گے ۔ اور خدا تمہاری قوت او طاقت سے ڈرجائیگا ۔ اور تم سے بالکل تعرض نہیں کریگا ۔ تم زمین میں چلو پھرو ۔ اور تاریخ اقوام کے ورق الٹ کر دیکھو ۔ اگر وہ اللہ کی گرفت سے بچ سکے ہوں تو تمہارے لئے بھی بچ نکلنے کے امکانات ہیں ۔ ورنہ تم کیونکر بچ سکوگے *۔ حل لغات :۔ اثارا ۔ جمع اثر ۔ یعنی اپنی عظمت ورفعت کے مادی نشانات * واق ۔ بچا سوا * قوی ۔ صاحب قوت واقتدار *۔