وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَاوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ
اور انہوں نے اللہ کی قدر نہ جانی جیسی اس کی قدر جاننی چاہیے تھی ۔ اور ساری زمین قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہوگی اور سب آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپٹے ہونگے وہ ان کے شرک سے پاک اور بلند ہے ۔(ف 1)
(ف 1) یعنی اللہ تعالیٰ کی جلالت قدر کا تقاضا تو یہ تھا کہ کسی شخصیت کو کو اس کا شریک و سہیم نہ ٹھہرایا جاتا ۔ اور اس کے عتبہ جمال پر جنبہ سائی کی جاتی ۔ مگر ان ناشناسان جمال حقیقت نے پتھروں کے حقیر مجسموں کو اپنی عقیدت وارادت کا مدار ومحور قرار دے لیا ۔ اور اس طرح اس کی توہین کے مرتکب ہوئے وہ تنہا تمام کائنات کا رب ہے ۔ قیامت کے دن یہ وسیع وعریض زمین اور بلندوبالا آسمان اس کی مٹھی میں اور اس کے ہاتھ میں ہوں گے ۔ کیا تمہارے بتوں اور خداؤں میں یہ طاقت ہے کہ وہ اس دن اللہ کی گرفت اور پکڑ سے بچ سکیں ۔