وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلْ أَفَرَأَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ إِنْ أَرَادَنِيَ اللَّهُ بِضُرٍّ هَلْ هُنَّ كَاشِفَاتُ ضُرِّهِ أَوْ أَرَادَنِي بِرَحْمَةٍ هَلْ هُنَّ مُمْسِكَاتُ رَحْمَتِهِ ۚ قُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ ۖ عَلَيْهِ يَتَوَكَّلُ الْمُتَوَكِّلُونَ
اور تو جو ان سے پوچھے کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ؟ تو ضرور کہیں گے کہ اللہ نے تو کہہ بھلا دیکھو تو جن کو تم اللہ کے سوا (ف 3) پوجتے ہو اگر اللہ مجھے کچھ تکلیف پہنچانا چاہے ۔ تو کیا وہ اس کی دی ہوئی تکلیف دور کرسکتے ہیں ؟ یا وہ مجھ پر مہربانی کرنا چاہے تو کیا وہ اس کی رحمت کو روک سکتے ہیں ؟ تو کہہ مجھے اللہ کافی ہے ۔ بھروسا رکھنے والے اسی پر بھروسہ (ف 1) رکھتے ہیں۔
بے اختیار بت (ف 3) بت پرستوں کو اس حقیقت واقعہ سے آگاہ فرمایا ہے کہ جہاں تک کائنات نظام حیات کا تعلق ہے یہ تمہارے دیوتا اور معبود محض بےکار ہیں ۔ ان کو اس کارگاہ عمل میں کوئی اختیار حاصل نہیں ۔ اگر میں کسی دکھ اور تکلیف میں مبتلا ہوجاؤں تو کیا وہ اس روگ کو دور کرسکتے ہیں ؟ اور میری مصیبتوں کو مسرتوں اور خوشیوں سے بدل سکتے ہیں ۔ اور اگر اللہ کا مجھ پر فضل ہو تو کیا اس کو اپنے اختیارات سے روک سکتے ہیں ۔ یہ ظاہر ہے کہ ایسا نہیں ہے ۔ تو پھر مجھے کیوں اس بودے عقیدے کی طرف بلاتے ہو کہ میں بےاختیار بتوں کے سامنے جھکوں ۔ (ف 1) میں تو اللہ پر بھروسہ رکھتا ہوں اور جتنے لوگ توکل کی نعمت سے بہرہ مند ہیں سب اسی پر بھروسہ رکھتے ہیں ۔