سورة الزمر - آیت 21

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَسَلَكَهُ يَنَابِيعَ فِي الْأَرْضِ ثُمَّ يُخْرِجُ بِهِ زَرْعًا مُّخْتَلِفًا أَلْوَانُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَجْعَلُهُ حُطَامًا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَذِكْرَىٰ لِأُولِي الْأَلْبَابِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا تونے نہیں دیکھا کہ اللہ نے آسمان (ف 3) سے پانی اتارا ۔ پھر اسے زمین کے چشموں میں جاری کیا ۔ پھر اس سے مختلف رنگوں کی کھیتی نکالتا ہے پھر وہ زور پکڑتی ہے (یعنی تیار ہوتی ہے) پھر تو اس کو زرد دیکھتا ہے ۔ پھر خدا اسے حورا کر ڈالتا ہے ۔ بےشک اس میں عقلمندوں کے لئے نصیحت ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

دنیائے فنا کی ایک مثال ! ف 3: اس دنیائے دواں اور عالم کی کتنی عبرتناک تصویر ہے کہ جس طرح پانی آسمان سے برستا ہے ۔ اور وہ سوتوں میں داخل ہوجاتا ہے ۔ اور پھر بوقلمون نباتات کو اگاتا اور تازگی اور شادابی بخشتا ہے ۔ پھر یہ سب کچھ سوکھ جاتے ہے ۔ اور خشک ہوکر چورہ چورہ ہوجاتا ہے ، اسی طرح انسان پیدا ہوتا ہے جوان ہوتا ہے اور بڑھاپا اس کو زرد اور ضعیف الاعضاء بنادیتا ہے ۔ اور پھر آخر موت اس کا خاتمہ کردیتی ہے اور مٹی میں ملا دیتی ہے *۔