سورة الزمر - آیت 6

خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَأَنزَلَ لَكُم مِّنَ الْأَنْعَامِ ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ ۚ يَخْلُقُكُمْ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ خَلْقًا مِّن بَعْدِ خَلْقٍ فِي ظُلُمَاتٍ ثَلَاثٍ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَأَنَّىٰ تُصْرَفُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تمہیں ایک جی سے پیدا کیا ۔ پھر اس سے اس کا ایک جوڑا بنایا ۔ اور تمہارے لئے چوپایوں میں سے آٹھ جوڑے اتارہے ۔ تمہاری ماؤں کے پٹیوں میں تمہیں پیدا کرتا ہے ۔ پیدائش کے بعد پیدائش ۔ تین تاریکیوں (ف 3) میں ۔ یہی اللہ ہے ۔ جو تمہارا رب ہے ، اسی کی سلطنت سے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ پس تم کہاں سے پھیرے جاتے ہو

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تمہارا رب کون ہے ؟ ف 3: اگر انسان صرف اس حقیقت پر فکر ونظر کو مرکوز رکھے ۔ کہ اللہ نے تخلیق کے بالکل ابتدائی دور میں جب اپنی ربوبیت سے ہمیں کامل طور پر نوازا ہے ۔ اور اس وقت ہمارا خیال رکھا ہے ۔ جب ہم ماں کے پیٹ میں تھے ۔ یعنی فی ظلمت ثلث کے جب ہم مصداق تھے ۔ ہمیں غذا پہنچائی ہے ۔ ہمیں ضروری روشنی اور پاکیزہ ہوا سے بہرہ مند کیا ہے ۔ تو کیا جب ہم میں توانائی آگئی ہے ۔ اور قدرے کسب حصول پر قادر ہوگئے ہیں ۔ تو وہ ہم کو چھوڑدیگا ؟ جب ان نازک وقتوں میں کسی معبود نے کسی بت اور کسی شیخ اور بزرگ نے ہماری مدد نہیں کی ۔ تو اب ہم جبکہ سمجھ بوجھ کے مالک ہوگئے ہیں ۔ ان کے کس طرح محتاج ہوگئے ہیں ؟ قرآن کہتا ہے کہ یہ بالکل سادہ سی بات ہے ۔ اس کو سمجھنے کی کوشش کرو ۔ جس خدا نے تمہیں خلعت وجود بخشا ہے ۔ جس نے ہمیشہ تمہاری ضروریات کا بلاطلب خیال رکھا ہے ۔ اور جو یکہ وہ تنہا تمہاری ہر طرح تربیت کرتا رہا ہے ۔ وہی حقیقی معبود ہے ۔ وہی تمہارا پروردگار ہے اور اس کے لئے عبادت و نیاز مندی کے جذبات وقف ہیں تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ اتنی سی بات بھی نہیں سمجھتے ۔ اور شرک وبت پرستی کے جنگلوں میں ادھر ادھر بھٹک رہے ہو * حل لغات : کل یجری : عرب لسانی ہے ، حقیقت واقعہ کا اظہار ہے ۔