سورة الصافات - آیت 75
وَلَقَدْ نَادَانَا نُوحٌ فَلَنِعْمَ الْمُجِيبُونَ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
اور ہمیں نوح (علیہ السلام) نے پکارا (ف 3) تھا سو ہم کیا خوب دعا قبول کرنے والے ہیں۔
تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی
حضرت نوح (علیہ السلام) (ف 3) یعنی وہ لوگ جن میں اخلاص ہوتا ہے جو خدا کی آواز پر لبیک کہتے ہیں اور اس کے سامنے سر تسلیم خم کردیتے ہیں وہ عذاب میں گرفتار نہیں ہوتے وہ اللہ کے غضب اور غصہ کا مورد نہیں بنتے اور اگلا انجام دنیا وعقبیٰ کے لحاظ سے دوسروں سے کہیں بہتر اور برتر ہوتا ہے اس کے بعد تذکیر بایام اللہ کے اصول کے مطابق یہ فرمایا کہ جب حضرت نوح (علیہ السلام) (آدم ثانی) نے قوم کی مخالفت سے تنگ آکر آخر دعا مانگی تو ہم نے قبول کرلی ۔