سورة الصافات - آیت 13

وَإِذَا ذُكِّرُوا لَا يَذْكُرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب سمجھائے جاتے نہیں (ف 1) سمجھتے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ختم نبوت پر ایک دلیل ف 1: اصل میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت کے معنے یہ ہیں کہ وہ انسانوں کے لئے آخری پیغام ہدایت ہے اور آپ کے سوا جس قدر امکانات وحی اور انکشاف کے ہوسکتے تھے ۔ اللہ نے ان کے تمام دروازوں کو مسدود کردیا ہے ۔ اب کسی شخص کہ یہ قوت نہیں ۔ کہ وہ ملا (اعلیٰ سے) احکام وتعلیمات حاصل کرسکے ۔ اور ان سے فیوض و انوار کو چھین سکے ۔ اسلام سے قبل یہ ہوتا تھا کہ انبیاء کے علاوہ جو کاہنوں کے گروہ تھے ۔ وہ واقعات کے متعلق پیش گوئیاں کرتے تھے ۔ اور ان کا ذریعہ معلومات یہ تھا کہ جنات فرشتوں کی سرگوشیاں سن لیتے تھے ۔ اور اس میں کچھ اپنی طرف سے بڑھا کر ان کو بتا دیتے تھے ۔ جب حضور تشریف لائے تو اس وقت بھی کاہنوں کی ایک بڑی جماعت عرب میں موجود تھی ۔ جو پیشگوئیاں کرتے تھے ۔ ان کی معلومات کا ذریعہ یہی تھا کہ آسمانوں کی طرف جنات پرداز کرتے اور خطرۃ القدس کے اسرار میں سے کچھ حاصل کرلیتے ۔ اللہ تعالیٰ کو یہ منظور تھا کہ اس علم وحکمت کے بعد کہانت کی تمام راہوں کو بند کردیا جائے ۔ اس لئے جب وہ ان باتوں کے سننے کے لئے آگے بڑھتے تو سخت مزاحمت اور ذلت محسوس کرتے ۔ اور شہاب ثاقب گرکر ان کی تمام باتوں پر پانی پھیر دیتا ۔ حل لغات :۔ سحر ۔ جادو ۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی موثرات کی طرف اشارہ ہے * زجرۃ ۔ للکار ۔ اصل میں زجر کے معنے باز رکھنے ۔ منع کرنے اور ہانکنے ، چھونے کے ہیں ۔ چونکہ قیامت کے دن مخلوق اپنے اپنے کاروبار سے دی جائے گی ۔ اور سب کو پیدا کر کے ایک جگہ جمع کردیا جائے گا ۔ اس لئے اس کو زجر سے تعبیر کیا ہے *۔