سورة يس - آیت 68

وَمَن نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْخَلْقِ ۖ أَفَلَا يَعْقِلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جسے ہم بڑی عمر دیتے ہیں اسے پیدائش میں نگونساز (الٹا) کرتے ہیں ، پھر کیا یہ سمجھتے (ف 1) نہیں ؟

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: کفار کا ایک عذر یہ ہوسکتا ہے ۔ کہ ہمیں دنیا میں غوروفکر کی کافی مہلت نہیں دی گئی ۔ ورنہ ہم ضرور ہدایت ورشد کو پالیتے اور دین حقہ کی سعادت سے بہرہ مند ہوتے ۔ تو اس کا جواب اس آیت میں دیا ہے ۔ کہ جہاں تک اس عمر طبعی کا ذکر ہے ۔ جو عبرت پذیری کے لئے موزوں ہوتی ہے ۔ وہ تمہیں بغیر تمہارے مطالبہ کے عطا کی گئی ۔ اور جب تم نے اس طویل عرصے میں حق کو قبول نہیں کیا ۔ تو کیا ایسے وقت تم اس کو قبول کرتے ۔ جب زیادتی عمر کے باعث تمہارے توانے ذہنی وفکری مضمحل ہوجاتے ۔ اور تم میں قبولیت کی کوئی استعداد ہی باقی نہ رہتی *۔ یہ یاد رہے کہ یہ قانون کوئی کلیہ نہیں ہے ۔ انبیاء اس سے مستثنیٰ ہیں ۔ وہ جس قدر عمر میں بڑھتے ہیں ۔ ان کی روحانیت اور فیوض میں اضافہ ہوتا رہتا ہے *۔