سورة فاطر - آیت 41

إِنَّ اللَّهَ يُمْسِكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ أَن تَزُولَا ۚ وَلَئِن زَالَتَا إِنْ أَمْسَكَهُمَا مِنْ أَحَدٍ مِّن بَعْدِهِ ۚ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

بے شک اللہ آسمانوں اور زمین کو تھامے ہوئے ہے کہ ٹل نہ جائیں اور اگر وہ دونوں مل جائیں تو اللہ کے سوا کوئی نہیں کہ ان دونوں کو تھام سکے بےشک وہ تحمل (ف 1) والا بخشنے والا ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

اللہ حلیم اور غفور ہے (ف 1) اس حقیقت طبیعہ کے اظہار کے بعد کہ محض اللہ کے دست قدرت نے اجرام علوی وسفلی کو تھام رکھا ہے اور ان کو قائم کررکھا ہے ۔ یہ کہنا کہ وہ حلیم اور غفور ہے ۔ اس انتباہ کی طرف تلمیح ہے کہ جہاں تک تمہارے گناہوں کا تعلق ہے ۔ تمہاری سرکشی اور تمرد کا تقاضا ہے ۔ ان اجرام کو باہم متصادم ہوکر تم پر گرجانا چاہئے تھا ۔ اور تمہاری اس پر از معصیت زندگی کو ختم کردینا چاہیے تھا ۔ یہ تو محض اللہ کا علم اللہ سے آڑے آرہا ہے اور اس کا فضل روک رہا ہے ۔ مقصد یہ ہے کہ خدائے برتر بدرجہ غایت بردباراور متحمل مزاج ہے ۔ اور اپنے بندوں سے محبت رکھتا ہے ۔ ورنہ تمہارے اعمال بد کا نتیجہ یہی ہونا چاہئے کہ تمہارے ناپاک وجود سے اللہ کی زمین یک قلم پاک ہوجائے ۔